امریکی حکومت کے ایک پینل نے صدر براک اوباما پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے انڈونیشیا کے دورے کے دوران وہاں مذہبی آزادیوں سے منسلک مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
بین الاقوامی مذہبی آزادیوں سے متعلق امریکی کمشن کے چیئر مین لیونارڈ لیونے پیر کے روز وہائٹ ہاؤس ایک خط بھیجا ، جس میں کئی پرتشدد حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیاتھا کہ وہ مذہبی انتہا پسندوں نے کیے تھے۔ ان واقعات میں وسطیٰ جاوا میں ایک پروٹسٹنٹ گرجاگھر پر خودکش حملہ اور اقلیتی احمدیہ فرقے پر مہلک حملے بھی شامل تھے۔
لیوکا کہناہے کہ انڈونیشیا کے کئی حصوں میں یہ احساس موجود ہے کہ قانون ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔وہاں انتہاپسند عبادت گاہوں پر جاکر لوگوں کو خوف زدہ کرتے ہیں۔ مذہبی اقلیتوں سے ان کی حفاظت کے نام پر رقم بٹورتے ہیں اور یہاں تک کہ مقامی عہدے داروں پر مذہبی گروپوں کی سرگرمیاں محدود کرنے اور انہیں حراست میں لینے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں۔
کمشن کے چیئر مین کا کہناہے کہ مسٹر اوباما کو انڈونیشیا میں مذہبی آزادیوں کے معاملے کو امریکہ کے سیکیورٹی ، اقتصادی اور سیاسی مفادات کے حوالے سے دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے صدر پر زور دیا کہ وہ کھلم کھلا وہاں لوگوں کو یہ بتائیں کہ مذہبی آزادیوں کا معاملہ دو طرفہ تعلقات اور پرامن ، خوشحال اور آزاد معاشروں کی ترقی کے لیے کیوں اہم معاملہ ہے۔