نیوکلیئر ماہرین کا ایران جوہری سمجھوتے کی حمایت میں بیان

فائل

واشنگٹن میں قائم ’آرمز کنٹرول ایسو سی ایشن‘ نے کہا ہے کہ سمجھوتا ’پی فائیو پلس ون‘ ممالک، یورپی یونین، اُن کے مشرق وسطیٰ کے اتحادی اور ساجھے داروں، اورخود بین الاقوامی برادری کے سلامتی کے مفادات کو بڑھاوا دیتا ہے

ہتھیاروں پر کنٹرول اور جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق ماہرین کے ایک گروپ نے اُس بین الاقوامی معاہدے کی حمایت میں آواز بلند کی ہے، جس کا مقصد ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر روک لگانا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ ’یہ مضبوط، طویل المدتی اور قابل توثیق‘ سمجھوتا ہے۔

واشنگٹن میں قائم ’آرمز کنٹرول ایسو سی ایشن‘ نے کہا ہے کہ سمجھوتا ’پی فائیو پلس ون‘ ممالک، یورپی یونین، اُن کے مشرق وسطیٰ کے اتحادی اور ساجھے داروں، اورخود بین الاقوامی برادری کے سلامتی کے مفادات کو بڑھاوا دیتا ہے۔
ایک بیان میں، گروپ نے کہا ہے کہ سمجھوتا ایران کے جوہری پروگرام پر طویل المدتی اور قابل توثیق پابندیاں لگاتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ایران کی جانب سے اپنے جوہری ہتھیاروں کی تشکیل کی کسی آئندہ کی کوشش، یہاں تک کہ کسی پوشیدہ کوشش کی صورت میں بھی، اِس کا فوری طور پر کھوج لگا لیا جائے گا۔

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کچھ ہی ہفتے بعد امریکی کانگریس سمجھوتے کو منظور یا مسترد کرنے کے لیے ووٹ دینے والی ہے۔

سمجھوتے کے حق میں بیان پر 70 سے زائد ماہرین کے دستخط ہیں، جن میں توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سابق سربراہ، ہینس بلکس؛ اور امریکی نیوکلیئر ریگولیٹری کمیشن کے سابق چیرمین، جان اہرن شامل ہیں۔

علاوہ ازیں، اِن پر امریکہ اور اقوام متحدہ کے سابق اہل کاروں کے علاوہ اُن گروپوں کے درجنوں ارکان بھی شامل ہیں جو جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے کام سے وابستہ ہیں۔