امریکی صدر براک اوباما نے اُس حکم نامے پر دستخط کردیے ہیں جِس میں اُن آٹھ ایرانی عہدے داروں پر تعزیرات عائد کی گئی ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ2009ء کےملک میں متنازعہ انتخاب کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہوئے تھے۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے اِس اقدام کا اعلان بدھ کے روز کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایران میں انسانی حقوق کے حوالے سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے باعث امریکہ کو یہ اقدام اٹھانے پڑے جو، اُن کے بقول، ہماری گہری تشویش کے عین مطابق ہیں۔
افراد کی فہرست جِنھیں ہدف بنایا گیا ہے اُس میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے گارڈ کمانڈر محمد علی جعفری شامل ہیں۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اُن کی کمان میں کام کرنے والی فورسز گذشتہ سال جون میں صدر محمود احمدی نژاد کے دوبارہ منتخب ہونے پر پُر امن مظاہرین کے خلاف ‘ماردھاڑ، قتل اور من مانی گرفتاریوں ’ میں ملوث تھیں۔
دیگر عہدے داروں میں سابق وزیرِ داخلہ صادق محسولی اور انٹیلی جنس کے سابق وزیر غلام حسین محسنی اجائی شامل ہیں۔
حکم نامہ امریکیوں پر فہرست میں شامل کسی بھی شخص کے ساتھ کاروبار کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔
ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ نےانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پہلی بار ایران کے خلاف تعزیرات عائد کی ہیں۔
ایران کے خلاف اِس سے قبل لگنے والی قدغنوں کا ہدف ملک کی جوہری سرگرمیاں تھیں۔
امریکی وزیرِ خزانہ ٹموتھی گائٹنرنے، جو ہلری کلنٹن کے ہمراہ تھے، کہا کہ وسیع تر قدغنیں نافذ کرنے کی بجائے افراد کو ہدف بنانا بہت زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔