امریکی محکمہٴ خارجہ نے امریکی شہریوں، خصوصی طور پر ایرانی امریکیوں کو ایران کے سفر کے خطرات کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔
یہ سفری انتباہ جمعے کو جاری کیا گیا، جو پانچ اگست 2015ء سے نافذ العمل انتباہ کی جگہ لے گا۔ إس میں امریکی شہریوں، خصوصی طور پر ایسے ایرانی امریکیوں کو جو دوہری شہریت رکھتے ہیں، ایران میں گرفتاری اور حراست میں لیے جانے کے خطرے کے بارے میں چوکنہ کیا ہے۔
نئے انتباہ سے چند ہی روز قبل پانچ امریکی، جن میں دوہری شہریت رکھنے والے چار ایرانی شامل تھے، قیدیوں کے تبادلے کے دوران ایرانی قید سے رہا ہوئے، جب ایران پر عائد اقتصادی تعزیرات اٹھائی گئیں، ایسے میں جب اسلامی جمہوریہ نے جوہری سمجھوتے پر عمل درآمد کا آغاز کیا۔
انتباہ میں کہا گیا ہے کہ ایران میں ’’مختلف عناصر‘‘ امریکہ کے خلاف مخاصمانہ جذبات رکھتے ہیں، حالانکہ ایران اور چھ دیگر ملکوں نے، جن میں امریکہ شامل ہے، گذشتہ جولائی میں ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتا طے کیا جس کے تحت ایران کو جوہری سرگرمیوں کی سطح گھٹانی ہے۔ محکمہٴ خارجہ کے انتباہ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حکام کی جانے سے ’’امریکی شہریوں کو ہراساں، گرفتار اور حراست میں لینے کا عمل جاری ہے‘‘۔
چونکہ امریکہ کے ایران کے ساتھ سفارتی یا قونصل خانے کی سطح کے تعلقات نہیں ہیں، اس لیے، امریکہ کے پاس ایران میں موجود امریکی شہریوں کی مدد کی صلاحیت محدود نوعیت کی ہے، اُس صورت میں اگر کوئی ہنگامی صورت حال پیش آجائے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ نے ایران میں موجود امریکی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمیشہ اُن کی دستاویزات تازہ ترین ہوں، اور ہنگامی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کا خود ہی مقابلہ کریں۔
موجودہ حالات میں، ایران میں سوٹزرلینڈ کا سفارت خانہ امریکی مفادات کی نمائندگی کرتا ہے، لیکن ایران اکثر دوہری شہریت کے حامل لوگوں کو قونصل خانے کی سطح کی سفارتی امداد تک رسائی سے انکار کرتا رہا ہے۔