امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری جمعہ سے مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے پانچ ممالک کا دورہ شروع کر رہے ہیں جس کا مقصد اقتصادی اور سکیورٹی تعلقات کا فروغ اور ایران کے جوہری معاہدے پر تحفظات کو دور کرنا ہے۔
جان کیری اپنے دورے کا اغاز قاہرہ سے کریں گے جہاں وہ باہمی دلچسپی کے مخلتف امور پر مصر کے وزیر خارجہ سامح شكری کے ساتھ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کی میزبانی کریں گے۔
اس دورے سے قبل قاہرہ میں امریکی سفارتخانے نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ علاقے کے لیے امداد کے سلسلے میں مصر کو آٹھ ایف سولہ طیارے فراہم کرے گا۔
مارچ میں صدر اوباما نے مصر پر امریکی فوجی امداد کی پابندی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، جو 2013ء میں صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد عائد کی گئی تھی۔
امریکہ مصر کو سالانہ 1.3 ارب ڈالر فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔
امداد بحال ہونے کے بعد بھی امریکی حکام مصر میں مرسی کے حامیوں پر جبر کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
قطر میں کیری چھ ملکی خلیج تعاون کونسل سے ملاقات کریں گے، جس نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو گا۔
کچھ خلیجی وزرا نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ایران پر پابندیوں کے خاتمے سے تہران کو خطے میں اپنا اثرورسوخ اور شدت پسند گروہوں کی مدد بڑھانے کا موقع ملے گا۔
تاہم اس ہفتے کے اوائل میں جان کیری نے اس معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاہدے سے اسرائیل اور باقی علاقے زیادہ محفوظ ہوں گے۔
دوحا میں کیری اپنے روسی ہم منصب سے بھی ملاقات کریں گے جہاں وہ عراق اور شام میں داعش کے شدت پسندوں سے نمٹنے کی کوششوں سمیت سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
محکمہ خارجہ کے حکام نے کہا کہ وہ یوکرین کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کریں گے، جہاں حکومت روس کے حمایت یافتہ باغیوں سے برسرپیکار ہے۔
قطر کے بعد، کیری سنگاپور, ملائشیا اور ویتنام جائیں گے۔ یہ تین جنوب مشرقی ایشیائی ممالک ان بارہ ملکوں میں شامل ہیں جو ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ اس معاہدے کے تحت شریک ممالک ٹیرف اور تجارتی پابندیوں کو کم کریں گے۔
کوالالمپور میں کیری علاقائی تنظیم آسیان کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ ویتنام میں کیری دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی بیسویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کریں گے۔