عدالت نے ایگزیکٹو آرڈر معطل کر دیا، محکمہ انصاف اپیل دائر کرے گا

واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔

امریکہ کی شمال مغربی ریاست واشنگٹن میں ایک وفاقی جج نے سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم نامے کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے اور اس کا اطلاق پورے ملک میں ہو گا۔

وائٹ ہاوس نے جمعہ کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ محکمہ انصاف "جتنا جلد ممکن ہو سکا" اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گا۔

بیان میں صدر ٹرمپ کے انتظامی حکم کا دفاع کرتے ہوئے اسے "مناسب اور قانون کے مطابق" قرار دیا۔

جمعہ کو سیاٹل میں امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز رابرٹ نے فیصلے میں کہا کہ واشنگٹن اور منیسوٹا کی ریاستوں طرف سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے حکم نامے کے لیے قانونی جواز موجود ہے۔

واشنگٹن کی ریاستی حکومت نے رواں ہفتے کے اوائل میں اس حکم نامے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا جس کے فوراً بعد ریاست منیسوٹا نے بھی اس کی پیروی کی۔

واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "آج آئین غالب آیا ہے۔" ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ فوری طور پر ان کے بقول "صدر ٹرمپ کے غیرآئینی اور غیر قانونی ایگزیکٹو آرڈر" کو معطل کرتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ "قانون ایک طاقتور چیز ہے۔ یہ ہر کسی کا احتساب کر سکتا ہے اور جس میں امریکہ کے صدر بھی شامل ہیں۔"

محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی ایک ترجمان نے کہا کہ ان کا محکمہ زیر التوا معاملات پر تبصرہ نہیں کرتا۔

محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ان کے محکمے کو دیر گئے محکمہ انصاف نے عدالتی فیصلے سے متعلق آگاہ کر دیا۔