افغانستان کی مالی امداد کی نگرانی کرنے والےامریکی عہدے داروں نے جمعرات کو امریکی قانون سازوں کوبتایا کہ امداد کی بھر پور نگرانی کی جار ہی ہے تاکہ اسے طالبان تک پہنچنے اور انہیں کوئی مالی فائدہ اٹھانےسے روکا جا سکے.
بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے ( USAID), کے ایشیا بیورو کے اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر ، مائیکل شیفر نے کہا کہ، “ہم امداد کی ترسیل میں رخنہ ڈالنے اور مداخلت کرنے کی کوششوں کے خلاف انتہائی چوکس رہتے ہیں۔"
بقول ان کے USAID امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالروں کے محافظ کے طور پر اپنی ذمہ داری کو انتہائی سنجیدگی سے لیتا ہے، اورعمل درآمد کے شراکت داروں کو انتہائی بلند معیار پر رکھتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ اور یو ایس ایڈ کی جانب سے یہ یقین دہانیاں اس کے بعد سامنے آئی ہیں جب افغانستان کی تعمیر نو سے متعلق امریکہ کے خصوصی انسپکٹر جنرل (SIGAR) نے آٹھ جنوری کو ایک خط میں کہا کہ سوئٹزر لینڈ میں قائم افغان فنڈ کے کنٹرول میں موجود لگ بھگ ساڑھے تین ارب ڈالر کے بارے میں اب بھی کچھ سوالات جواب طلب ہیں۔
سگار نے کانگریس کو بتایا کہ افغان فنڈکی تشکیل کے ایک سال سے زیادہ عرصے کے بعد اس نے افغان لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے اپنے مطلوبہ مقصد کے لیے کوئی رقم ادا نہیں کی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے رابطہ دفتر کے مطابق ، ایک اندازہ یہ ہےکہ افغانستان کے 23.7 ملین یعنی ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کو 2024 میں اپنی بقاکے لیے انسانی ہمدردی کی امداد کی ضرورت ہو گی۔
طالبان نے 2021 میں کابل سے امریکہ کے ہنگامی انخلا کے بعد ، جس نے 20 سالہ تنازعہ ختم کیا تھا،افغانستان کا کنٹرول واپس لیا تھا ۔ امریکہ اس وقت سے افغانستان کو دو ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کر چکا ہے ۔
ایوان کے رکن اور خارجہ امور کی کمیٹی کے چئیر مین مائیکل میک کول نے کہا کہ ، طالبان امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالروں سے پہلے سے کہیں زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وہ اپنے جنگجوؤں اور اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے این جی اوز سے پیسہ چراتے ہیں ۔
میک کول نے کہا کہ طالبان این جی او ز سے معاوضہ طلب کرتے ہیں ، امداد وصول کرنے کے لیے جعلی این جی اوز بناتے ہیں اور طالبان عہدے داروں کو اقوام متحدہ کے اداروں میں شامل کرتے ہیں ۔
سگار کی اکتوبر کی ایک رپورٹ میں اس دخل اندازی کے شواہد ملے ،جس کے نتیجے میں افغان فنڈز کے متعلق قانون سازوں میں ممکنہ بد عنوانی کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ۔
میک کول نے جمعرات کو کہا کہ افغانستان میں امداد کی ادائیگی کے سلسلے میں سگار کی 30 ایسی اہم درخواستیں ہیں جو امریکی محکمہ خارجہ سے جواب کی منتظر ہیں ۔
امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے بیورو میں افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے اور نائب معاون وزیر خارجہ، تھامس ویسٹ نے ایوان کے پینل کو بتایا کہ امریکی محکمہ خارجہ، امداد کی نگرانی کے بارے میں سگار کی درخواستوں سے تعاون پر 13 ہزار سے زیادہ گھنٹے صرف کر چکا ہے ۔
کیتھرین جپسن، وی او اے نیوز