امریکی کانگریس کی دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کا ایک گروپ 2016ء کے صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کے ردعمل میں روس پر نئی پابندیوں اور ساتھ ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ماسکو کے خلاف تعزیرات میں نرمی برتنے سے روکنے کے ایک سمجھوتے پر متفق ہو گیا ہے۔
ایک ماہ قبل غیر مستحکم کرنے کی ایران کی سرگرمیوں کے خلاف ایکٹ نامی ایک مسودہ قانون سینیٹ سے پاس کیا گیا تھا جس میں ایران کے بیلسٹک میزائل تجربات کی پاداش میں نئی پابندیاں بھی تجویز کی گئی تھیں۔
جب یہ مسودہ ایوان نمائندگان میں پہنچا تو ضابطے کی بعض کارروائیوں کی وجہ سے اس پر مزید کارروائی نہیں ہو سکی۔ ایوان شمالی کوریا اور اس کے جوہری پروگرام کے خلاف مزید سخت اقتصادی پابندیاں بھی عائد کرنا چاہتا ہے۔
ہفتہ کو قانون سازوں کے گروپ کا کہنا تھا کہ وہ ضابطے کی کارروائیوں پر متفق ہو گئے ہیں اور شمالی کوریا پر مزید پابندیوں کو بھی مسودے میں شامل کر لیا گیا ہے۔
مسودے پر ایوان نمائندگان میں منگل کو رائے شماری ہونے جا رہی ہے جس میں روس، ایران اور شمالی کوریا پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔
یہ قانون سازی اب ایک ایسے عمل کے تحت کی جائے گی جس میں مسودہ قانون کی منظوری کے لیے دو تہائی اکثریت چاہیے ہوگی، جس کا مطلب ہے کہ اس مسودے کو ویٹو نہیں کیا جا سکے گا۔
توقع ہے کہ یہ مسودہ قانون اگست میں کانگرس کے وقفے سے قبل منظور کر لیا جائے گا۔
ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین ایڈ روئس اور ایوان میں اکثریتی راہنما کیون میک کارتھی نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا کہ "آئندہ ہفتے جس مسودے پر ایوان میں رائے شماری ہونے جا رہی ہے وہ خاص طور پر ان ملکوں کو ان کے خطرناک اقدام پر جواب دہ بنائے گا۔"