ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز کی اکثریت ہے جس کی 'ہائوس اوور سائٹ اینڈ گورنمنٹ ریفارم کمیٹی' نے بن غازی سانحے کے اصل حقائق جاننے کے لیے کی جانے والی سماعت میں محکمہ خارجہ کے حکام کو طلب کر رکھا ہے۔
واشنگٹن —
امریکی ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی بدھ کو لیبیا کے شہر بن غازی کے امریکی قونصل خانے پر گزشتہ ماہ ہونے والے حملے اور اس میں لیبیا میں تعینات امریکی سفیر سمیت چار سفارتی اہلکاروں کے قتل کی سماعت کر رہی ہے۔
ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز کی اکثریت ہے جس کی 'ہائوس اوور سائٹ اینڈ گورنمنٹ ریفارم کمیٹی' نے بن غازی سانحے کے اصل حقائق جاننے کے لیے کی جانے والی سماعت میں محکمہ خارجہ کے حکام کو طلب کر رکھا ہے۔
سماعت سے عین قبل امریکی ذرائع ابلاغ میں محکمہ خارجہ کے بعض اہلکاروں کے حوالے سے اس قسم کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ حملے سے قبل بن غازی کے امریکی قونصل خانے کے آس پاس کوئی غیر معمولی بات محسوس نہیں کی گئی تھی ۔
ان عہدیداران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ حملے کے ذمہ دار وہ مظاہرین تھے جو امریکہ میں بننے والی ایک اسلام مخالف فلم کے خلاف قونصل خانے کے سامنے احتجاج کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ قونصل خانے پر حملے کے بعد امریکی انتظامیہ نے ابتداً اسے مشتعل مظاہرین کی کاروائی قرار دیا تھا لیکن بعد ازاں حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ حملہ دہشت گردوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ بھی اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے جس کے نتائج تاحال سامنے نہیں آئے ہیں۔
ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز کی اکثریت ہے جس کی 'ہائوس اوور سائٹ اینڈ گورنمنٹ ریفارم کمیٹی' نے بن غازی سانحے کے اصل حقائق جاننے کے لیے کی جانے والی سماعت میں محکمہ خارجہ کے حکام کو طلب کر رکھا ہے۔
سماعت سے عین قبل امریکی ذرائع ابلاغ میں محکمہ خارجہ کے بعض اہلکاروں کے حوالے سے اس قسم کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ حملے سے قبل بن غازی کے امریکی قونصل خانے کے آس پاس کوئی غیر معمولی بات محسوس نہیں کی گئی تھی ۔
ان عہدیداران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ حملے کے ذمہ دار وہ مظاہرین تھے جو امریکہ میں بننے والی ایک اسلام مخالف فلم کے خلاف قونصل خانے کے سامنے احتجاج کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ قونصل خانے پر حملے کے بعد امریکی انتظامیہ نے ابتداً اسے مشتعل مظاہرین کی کاروائی قرار دیا تھا لیکن بعد ازاں حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ حملہ دہشت گردوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ بھی اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے جس کے نتائج تاحال سامنے نہیں آئے ہیں۔