امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ جمعرات کو لندن میں داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد کے ایک اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں۔ اس اجلاس میں اتحادی رکن ممالک کے نمائندے داعش کو شکست دینے کے لیے اتحادی پیش رفت اور حکمت عملی پر بات ہو گی۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ان مذاکرات میں فرانس کے وزیر خارجہ لوراں فابیوس، عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی سمیت 20 اتحادی رکن ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
اتحادی ممالک کے وزرا کا اجلاس آخری بار دسمبر میں ہوا تھا جس میں پانچ نکاتی منصوبے کی منظوری دی گئی اور اس کے تحت عراقی فورسز کی تشکیل، غیر ممالک سے جنگجوؤں کی آمد کو روکنا، جنگجوؤں کو سرمائے کی فراہمی سے روکنا، ان کے نظریے کی مخالفت اور انسانی ضروریات کے مسئلے سے نمٹنا شامل تھا۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکی قیادت میں فضائی کارروائیوں نے جنگجوؤں کی پیش قدمی کو روک دیا ہے، ہزاروں جنگجوؤں کو ہلاک اور ان کو دفاعی پوزیشن پر دھکیل دیا ہے۔
عہدیدار کے مطابق آئندہ مرحلے کا محور عراقی فورسز ہوں گی خاص طور پر ان کو تربیت اور ساز و سامان کی فراہمی کے لیے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی رقم کی ضرورت ہو گی۔
عراقی وزیر اعظم العبادی کے لیے بھی یہ ترجیحی مسئلہ ہے۔ انہوں نے اجلاس سے پہلے ایسوسی ایٹڈڈ پریس کو بتایا کہ فوج کے لیے تربیت اور اسلحہ کی فوری ضرورت ہے کیونکہ ان کے بقول زمینی جنگ کے بغیر فتح کا حصول ممکن نہیں ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ اس اجلاس کے دوران غیر ملکی جنگجوؤں کا معاملہ دو حوالوں سے ایک اہم موضوع ہو گا "ایک تو یہ کہ جن ممالک سے یہ جنگجو آ رہے ہیں اور وہ ممالک جہاں سے گزر کر یہ جنگجو (داعش کے) جنگجوؤں کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔"
دوسر ی طرف شمالی عراق میں لڑائی جاری ہے جہاں کرد جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ کے خلاف ایک "بہت بڑا حملہ" شروع کیا گیا ہے۔
دولت اسلامیہ کے خلاف امریکی قیادت میں فضائی کارروائیوں کا آغاز اگست میں ہوا اور ستمبر میں ان کا دائرہ کار شام میں بھی داعش کے ٹھکانوں کے خلاف بڑھا دیا گیا۔ وزیر اعظم العبادی کا کہنا ہے کہ پینٹاگان کے اعداد و شمار کے مطابق ان کے ملک میں ہونے والی تقریباً 1,000 فضائی کارروائیاں "بہت موثر" رہیں۔