سیاہ فام فورڈ کو 1983ء میں شریو پورٹ نامی شہر میں ایک سنار ازاڈور روزمین کے قتل کے الزام میں سفید فام جیوری نے مجرم قرار دیا تھا۔
امریکہ میں سزائے موت کے ایک قیدی کو تقریباً تین دہائیوں کے بعد رہا کردیا گیا۔
امریکی ریاست لوئزیانا میں طویل ترین عرصے تک قید رہنے والا گلین فورڈ نامی اس شخص کو اس کے بے قصور ہونے کے تازہ شواہد سامنے آنے کے بعد رہا کیا گیا۔
شریو پورٹ میں جج کی طرف سے 64 سالہ فورڈ کی رہائی کا یہ حکم استغاثہ کی طرف سے اس درخواست پر سنایا گیا جس میں اس پر لگائے گئے الزامات اور سزا کو مسترد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
سیاہ فام فورڈ کو 1983ء میں شریو پورٹ نامی شہر میں ایک سنار ازاڈور روزمین کے قتل کے الزام میں سفید فام جیوری نے مجرم قرار دیا تھا۔
فورڈ، روزمین کے باغیچے میں جزوقتی کام کیا کرتا تھا۔ لیکن فوڈ کے وکیل کے مطابق نئے شواہد سے اس کے موکل کے ان دعوؤں کو تقویت ملی کہ واردات کے وقت نہ تو وہ جائے وقوع پر موجود ہی نہیں تھا اور نہ ہی اس قتل سے اس کا کوئی تعلق تھا۔
لوئزیانا کی جیل سے رہائی کے پر فورڈ کا کہنا تھا کہ وہ آزاد ہونے پر ’’بہت اچھا محسوس‘‘ کر رہا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ انھیں غلط سزا پر رنج ہے؟ تو فورڈ کا کہنا تھا کہ ’’بالکل، کیونکہ میں 30 سال قید رہا، اس جرم کے لیے جو میں نے نہیں کیا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ جب وہ جیل گئے تھے تو ان کے بیٹے ابھی بہت چھوٹے تھے اور ’’آج وہ بڑے مرد ہوچکے ہیں اور ان کے اپنے چھوٹے بچے ہیں۔‘‘
امریکی ریاست لوئزیانا میں طویل ترین عرصے تک قید رہنے والا گلین فورڈ نامی اس شخص کو اس کے بے قصور ہونے کے تازہ شواہد سامنے آنے کے بعد رہا کیا گیا۔
شریو پورٹ میں جج کی طرف سے 64 سالہ فورڈ کی رہائی کا یہ حکم استغاثہ کی طرف سے اس درخواست پر سنایا گیا جس میں اس پر لگائے گئے الزامات اور سزا کو مسترد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
سیاہ فام فورڈ کو 1983ء میں شریو پورٹ نامی شہر میں ایک سنار ازاڈور روزمین کے قتل کے الزام میں سفید فام جیوری نے مجرم قرار دیا تھا۔
فورڈ، روزمین کے باغیچے میں جزوقتی کام کیا کرتا تھا۔ لیکن فوڈ کے وکیل کے مطابق نئے شواہد سے اس کے موکل کے ان دعوؤں کو تقویت ملی کہ واردات کے وقت نہ تو وہ جائے وقوع پر موجود ہی نہیں تھا اور نہ ہی اس قتل سے اس کا کوئی تعلق تھا۔
لوئزیانا کی جیل سے رہائی کے پر فورڈ کا کہنا تھا کہ وہ آزاد ہونے پر ’’بہت اچھا محسوس‘‘ کر رہا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ انھیں غلط سزا پر رنج ہے؟ تو فورڈ کا کہنا تھا کہ ’’بالکل، کیونکہ میں 30 سال قید رہا، اس جرم کے لیے جو میں نے نہیں کیا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ جب وہ جیل گئے تھے تو ان کے بیٹے ابھی بہت چھوٹے تھے اور ’’آج وہ بڑے مرد ہوچکے ہیں اور ان کے اپنے چھوٹے بچے ہیں۔‘‘