صحافیوں کے حقوق کی ایک تنظیم نے کہاہے کہ اس وقت جیلوں میں قید صحافیوں کی تعداد گذشتہ 15 سالوں کے دوران سب سے زیادہ ہے جب کہ زیادہ تر صحافیوں کو پابند سلاسل رکھنے والے ممالک میں ایران، اری ٹیریا اور چین سب سے آگے ہیں۔
تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ ‘ کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال یکم دسمبر کو دنیا بھر میں 179 قلم کار، ایڈیٹر، اور فوٹوجرنلسٹ جیلوں میں بندتھے، جب کہ گذشتہ سال اسی تاریخ کو دنیا بھر میں زیر حراست صحافیوں کی تعداد صرف 34 تھی۔
امریکہ میں قائم تنظیم کا کہناہے کہ ایران میں 42 صحافی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور ایران مسلسل دوسرے سال صحافیوں کو قید رکھنے والے ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر ہے۔
اس فہرست میں دوسرے نمبر پر اری ٹیریا ہے جہاں جیلوں میں پڑے صحافیوں کی تعداد 28 ہے ، جب کہ 24 صحافیوں کے ساتھ چین تیسرے اور 12 کے ہندسے کے ساتھ برما چوتھے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد ویت نام ہے جہاں صحافت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی تعداد 9 ہے۔
صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کی تنظیم سی پی جے کا کہناہے کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں قید صحافیوں کی تعداد میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 50 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
تنظیم کا کہناہے کہ اس تعداد میں اضافہ شام میں پکڑ دھکڑ کی سرکاری کارروائیوں کے نتیجے میں ہوا ہے جہاں قیدی صحافیوں کی تعداد 8 ہے۔
تنظیم کا کہناہے کہ زیادہ تر صحافیوں کو سینسر کے قوانین کی خلاف ورزی کے تحت ریاست دشمنی کے الزامات میں پکڑا گیا گیاہے۔
سی پی جے کا کہناہے کہ اس تعداد میں وہ صحافی شامل نہیں ہیں جنہیں جرائم پیشہ گروپوں یا عسکریت پسندوں نے یرغمال بنا رکھاہے۔