مذاکرات طالبان کے اپنے مفاد میں ہیں، امریکہ

فائل

جنرل ڈیمپسی نے کہا کہ اگر طالبان نے دستیاب مہلت کا ابھی فائدہ نہ اٹھایا تو بعد میں انہیں کم تر حیثیت کے ساتھ مذاکرات کرنے ہوں گے۔
امریکی مسلح افواج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہا ہے کہ طالبان کے ہاتھ سے مذاکرات کا موقع نکلتا جارہا ہے اور انہیں دستیاب مہلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے افغانستان میں جاری تصادم کے پرامن حل کی کوشش کرنی چاہیے۔

جنرل ڈیمپسی نے یہ بیان جمعرات کو برسلز میں دفاعی اتحاد 'نیٹو' کے فوجی کمانڈروں کے اجلاس کے بعد وطن واپس آتے ہوئے جہاز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔

امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ اگر انہیں طالبان کو کوئی مشورہ دینا پڑا تو وہ انہیں یہی کہیں گے کہ مذاکرات کے لیے اب ان کی حیثیت بہتر نہیں ہوگی بلکہ اس میں وقت کے ساتھ ساتھ کمی آتی جائے گی۔

جنرل ڈیمپسی نے کہا کہ اگر افغانستان میں غیر ملکی فوجیں دسمبر 2014ء کی ڈیڈلائن کے بعد بھی موجود رہیں اور افغان سکیورٹی اداروں کو مالی معاونت فراہم کی جاتی رہی تو طالبان کو اس حقیقت کا ادراک ہوجائے گا کہ ان کے ہاتھ سے مفاہمت اور مذاکرات کا وقت نکلتا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر طالبان نے اس مہلت کا ابھی فائدہ نہ اٹھایا تو بعد میں انہیں کم تر حیثیت کے ساتھ مذاکرات کرنے ہوں گے۔

افغانستان میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے کامیاب انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ طالبان افغان عوام کو یہ باور کرانے میں ناکام رہے ہیں کہ ان کا مستقبل منتخب حکومت نہیں بلکہ طالبان ہیں۔