|
پینٹاگان نے منگل کو کہا کہ غزہ کے ساحل پر امریکی فوج کے تعمیر کردہ گھاٹ کا ایک حصہ ٹوٹ جانے کے بعد اسے عارضی طور پر وہاں سے ہٹایا جا رہا ہے۔ یہ بھوک سے مرتے ہوئے فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کی کوششوں کے لیے ایک تازہ ترین دھچکا ہے۔
پینٹاگان کی ترجمان سبرینا سنگھ نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ اگلے دو دنوں میں اس گھاٹ کو وہاں سے جنوبی اسرائیل کے شہر اشدود بھیجا جائے گا جہاں امریکی سینٹرل کمانڈ اس کی مرمت کرے گی۔ سنگھ نے کہا کہ مرمت میں "کم از کم ایک ہفتے سے زیادہ وقت" لگے گا اور پھر گھاٹ کو غزہ کے ساحل پر واپس بھیج دیا جائے گا۔
یہ گھاٹ ان چند طریقوں میں سے ایک ہے جن سے اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران فلسطینیوں کو خوراک، پانی اور دوسرا سامان پہنچ رہا ہے۔
اس گھاٹ کا اعلان امریکی صدر جو بائیڈن نے مارچ میں کیا تھا اور فوج نے ساحل کے نزدیک تیرتے ہوئے اس ڈھانچے کو تعمیر کیا تھا۔ اندازہ ہے کہ اس کی تعمیر کے ابتدائی 90 دنوں میں اس پر 320 ملین ڈالر خرچ ہوئے تھے اور اس کی تعمیر میں امریکی فوج کے لگ بھگ ایک ہزار اہل کار شامل ہیں۔ انہوں نے دو ہفتے قبل کام شروع کیا تھا۔
امریکی حکام نے، جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، منگل کی صبح رائٹرز کو بتایا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ گھاٹ کے ایک حصے کے ٹوٹنے کی وجہ خراب موسم تھا۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ترجمان نے بتایا کہ جب سے گھاٹ نے کام شروع کیا تھا، اقوام متحدہ نے اس کے ذریعے امداد کے 137 ٹرک منتقل کیے ہیں جو کہ 900 میٹرک ٹن کے برابر ہے۔
SEE ALSO: تیرتے ہوئے گھاٹ سے امداد غزہ میں داخل، اقوام متحدہ کا زمینی راستے سے امداد کی ترسیل پر زورامریکی حکام نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ گھاٹ اتنی امداد فراہم نہیں کر سکتا جتنی کہ بھوک سے مرنے والے غزہ کے شہریوں کو ضرورت ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے امدادی ٹرکوں کے لیے مزید چیک پوائنٹس کھولنے کی ضرورت ہے۔
امریکی عہدے داروں نے زور دے کر کہا ہے کہ اس گھاٹ کی مدد سے غزہ کے زیادہ سے زیادہ 50ہزار لوگوں کے لیے کافی خوراک پہنچائی جا سکتی ہے اور باقی لاکھوں لوگوں کے لیے امداد کی ترسیل کے لیے کھلی زمینی گزرگاہوں کی ضرورت ہے۔
غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے باعث وہاں کی کراسنگ سے امداد کا گزرنا ناممکن ہو گیا ہے جو کہ غزہ میں آنے والے ایندھن اور خوراک کی ترسیل کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ایک اور سرحدی کراسنگ، کریم شالوم کے ذریعے امداد پہنچا رہا ہے، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے وہاں سے امداد کی تقسیم دوبارہ شروع کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی اور اے پی سے لی گئی ہیں۔