سائبر اسپیس کے ذریعے زیادہ جارحانہ انداز اپنا کر، امریکی فوج مشرق وسطیٰ میں ایران کے اثر و رسوخ کا توڑ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکی سنٹرل کمان کے کمانڈر، جنرل جوزف ووٹل نے بدھ کے روز واشنگٹن میں کہا ہے کہ ’’وہ زیادہ تر ایسے علاقے میں سرگرم ہیں جسے ہم مخالف حلقہ شمار کرتے ہیں، جو عام بین الاقوامی مسابقت اور ہتھیاربند تنازع کے زمرے میں آتا ہے‘‘؛ جسے، ’’سائبر آپریشنز کے لیے ایک موزون علاقہ خیال کیا جاتا ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’سینٹکام میں ہم ’گرے زون‘ میں مسابقت کے طریقہٴ کار کا جائزہ لے رہے ہیں۔ سائبر اسپیس کی کارروائیوں کو مربوط کرنا، جس کا انداز نظریہ کلیت پر ہو، اس حکمت عملی کا ایک کلیدی حصہ ہے‘‘۔
امریکی انٹیلی جنس اور فوجی اہل کار کافی عرصے سے مشرق وسطیٰ میں ’’معاندانہ اثر‘‘ کی تشہیر پر ایران کو متنبہ کرتے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ عراق، شام اور یمن جیسے مقامات پر میدانِ جنگ اور اطلاعات کے ماحول کو ایک خاص شکل دینے کے لیے، ایران سائبر کارروائیوں کا سہارا لے رہا ہے۔
ووٹل نے ’بیلنگٹن سائبر سکیورٹی‘ سربراہ اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ روس کی طرح، ایران نے اپنا دھیان سماجی میڈیا کی جانب مرکوز کر رکھا ہے، اور بین الاقوامی سطح پر اُس کی کوششیں کارآمد ثابت ہو رہی ہیں۔