امریکہ کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک سے تعلق رکھنے والے کروڑ پتی شخص پر لاس اینجلس میں اپنے ایک ساتھی کو 2000ء میں قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ رابرٹ ڈرسٹ کو اس مقدمے میں موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
ان پر قتل کا یہ الزام ایک امریکی ٹی وی چینل پر ان کی ذاتی زندگی سے متعلق ایک دستاویزی فلم کی آخری قسط نشر ہونے کے ایک دن بعد عائد کیا گیا۔
ان پر بنائی جانے والی فلم "نحوست: رابرٹ ڈرسٹ کی زندگی اور اموات" کے آخری منظر میں رابرٹ باتھ روم میں اپنے آپ سے یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں کہ " میں نے یہ کیا کیا؟ ان سب کو قتل کر دیا"۔
یہ فلم ان کی متمول زندگی کی تفصیل کے علاوہ تین اموات سے ان کے تعلق کو بیان کرتی ہے جس میں ان کی دوست اور پر اعتماد ساتھی سوسن برمن، ان کی اہلیہ کتھیلین ڈرسٹ اور ایک معمر ہمسایہ مورس بلیک کا ذکر تھا۔
رابرٹ بظاہر اس بات سے بے خبر تھے کہ جب وہ باتھ روم استعمال کر رہے تھے تو ان کا وائرلیس مائیکرو فون آن تھا اگرچہ کیمرا کام نہیں کر رہا تھا۔
ان پر لوزیانا میں نئے الزمات عائد ہونے کے بعد ان کی کیلیفورنیا کو حوالگی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ پولیس کی ایک رپورٹ کے مطابق نیویارک میں رئیل اسٹیٹ کمپنی کے اس 71 سالہ وارث کے پاس پستول تھا جب ایف بی آئی ایجنٹس نے انہیں نیو آرلینز کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا۔
ان کی یہ گرفتاری ان کے متعلق دستاویزی فلم کی آخری قسط نشر ہونے سے پہلے عمل میں آئی اور گرفتاری کے دوارن کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ یہ فوری طور واضع نہیں کہ رابرٹ کے پاس پستول رکھنے کا ضروری اجازت نامہ موجود تھا یا نہیں۔
رابرٹ کے اپنے خاندان کے ساتھ کئی سالوں سے تعلقات کشیدہ تھے۔ ان کے بھائی اور کئی اربوں ڈالر کے ان کی خاندانی رئیل اسٹیٹ کمپنی کے صدر ڈگلس نے کہا کہ ان کو امید ہے کہ ان کے بھائی کو "آخر کار جو کچھ اس نے کیا اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا"۔
ڈرسٹ خاندان کے مشترکہ اثاثوں کی مالیت اندازاً چار ارب ڈالر کے قریب ہے۔