امریکہ نے کہا ہے کہ اسے شمالی کوریا کی افواج کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت اور ان کی غیر معمولی تعیناتی کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
واشنگٹن —
امریکہ نے کہا ہے کہ اسے شمالی کوریا کی افواج کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت اور ان کی غیر معمولی تعیناتی کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں 'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان جے کارنے نے بتایا کہ ان کا ملک شمالی کوریا کی جانب سے دی جانے والی جنگ کی دھمکیوں پر سنجیدہ ہے لیکن، ان کے بقول، پیانگ یانگ کی جانب سے اس لفظی جنگ کے باوصف عملی اقدامات دکھائی نہیں دے رہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ "حالتِ جنگ" میں ہے۔
اس کے علاوہ بھی پیانگ یانگ حکومت نے حالیہ دنوں میں کئی دھمکی آمیز پیغامات اور بیانات جاری کیے ہیں جس کے باعث جزیرہ نما کوریا میں صورتِ حال سخت کشیدہ ہے۔
'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ گو کہ امریکہ کو شمالی کوریا کی افواج کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت دکھائی نہیں دے رہی لیکن اس کے باوجود اوباما انتظامیہ پیانگ یانگ کی جانب سے جنگ کی دھمکیوں کو سنجیدہ لے رہی ہے۔
شمالی کوریا کی دھمکیوں کے بعد گزشتہ ہفتے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے دو امریکی بمبار طیاروں نے بھی خطے پر پرواز کی تھی جسے امریکی محکمہ دفاع نے پیانگ یانگ کےلیے ایک انتباہ قرار دیا تھا۔
جے کارنے نے صحافیوں کو بتایا کہ ریڈار پر نظر نہ آنے والے طیاروں کی جزیرہ نما کوریا پر پرواز کا مقصد خطے میں موجود امریکہ کے اتحادیوں کو اعتماد دلانا اور شمالی کوریا کو خبردار کرنا تھا کہ وہ یک طرفہ جارحیت کا خیال دل سے نکال دے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکی حکام کے خیال میں اس پرواز کے نتیجے میں خطے میں کسی قسم کی جارحیت کے امکانات معدوم ہوئے ہیں۔
'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان نے کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے جنگ کی حالیہ دھمکیوں اور سخت بیانات نئے نہیں اور ماضی میں بھی پیانگ یانگ اسی رویے کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔
پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں 'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان جے کارنے نے بتایا کہ ان کا ملک شمالی کوریا کی جانب سے دی جانے والی جنگ کی دھمکیوں پر سنجیدہ ہے لیکن، ان کے بقول، پیانگ یانگ کی جانب سے اس لفظی جنگ کے باوصف عملی اقدامات دکھائی نہیں دے رہے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ "حالتِ جنگ" میں ہے۔
اس کے علاوہ بھی پیانگ یانگ حکومت نے حالیہ دنوں میں کئی دھمکی آمیز پیغامات اور بیانات جاری کیے ہیں جس کے باعث جزیرہ نما کوریا میں صورتِ حال سخت کشیدہ ہے۔
'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ گو کہ امریکہ کو شمالی کوریا کی افواج کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت دکھائی نہیں دے رہی لیکن اس کے باوجود اوباما انتظامیہ پیانگ یانگ کی جانب سے جنگ کی دھمکیوں کو سنجیدہ لے رہی ہے۔
شمالی کوریا کی دھمکیوں کے بعد گزشتہ ہفتے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے دو امریکی بمبار طیاروں نے بھی خطے پر پرواز کی تھی جسے امریکی محکمہ دفاع نے پیانگ یانگ کےلیے ایک انتباہ قرار دیا تھا۔
جے کارنے نے صحافیوں کو بتایا کہ ریڈار پر نظر نہ آنے والے طیاروں کی جزیرہ نما کوریا پر پرواز کا مقصد خطے میں موجود امریکہ کے اتحادیوں کو اعتماد دلانا اور شمالی کوریا کو خبردار کرنا تھا کہ وہ یک طرفہ جارحیت کا خیال دل سے نکال دے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکی حکام کے خیال میں اس پرواز کے نتیجے میں خطے میں کسی قسم کی جارحیت کے امکانات معدوم ہوئے ہیں۔
'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان نے کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے جنگ کی حالیہ دھمکیوں اور سخت بیانات نئے نہیں اور ماضی میں بھی پیانگ یانگ اسی رویے کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔