افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندۂ خصوصی تھامس ویسٹ نے کہا ہے کہ امریکہ کے پاس افغانستان کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے منگل کو واشنگٹن ڈی سی میں یو ایس انسٹیٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) میں ہونے والے مباحثے کے دوران کیا۔
تھامس ویسٹ نے افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے میں پاکستان کے کردار کو سراہنے کے ساتھ ساتھ یہ گلہ بھی کیا کہ اسلام آباد اکثر اوقات امریکہ کی تجاویز کو نظرانداز کر دیتا ہے۔
تھامس ویسٹ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں سرد مہری دیکھی جا رہی ہے۔
امریکی حکام متعدد مواقع پر یہ کہہ چکے ہیں کہ اب پاکستان کے ساتھ اُن کے تعلقات وسیع البنیاد ہونے کے بجائے صرف افغانستان کی صورتِ حال تک محدود ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
تھامس ویسٹ کا مزید کہنا تھا کہ اُن کے پاکستانی حکام کے ساتھ مخلصانہ اور پائیدار تعلقات ہیں اور پاکستان افغانستان سے متعلقہ معاملات کا وسیع تجربہ رکھتا ہے لہذٰا مستقبل میں افغانستان سے متعلق پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں ہے۔
ویسٹ کا مزید کہنا تھا کہ کابل پر طالبان کے کنٹرول سے قبل جنوری سے لے کر اگست تک اور اس سے پہلے کے برسوں میں امریکہ تنازع کے پرامن تصفیے کے لیے پاکستانی حکا م کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا۔
البتہ اُنہوں نے گلہ کیا کہ اگر پاکستان اس حوالے سے بامعنی اور تسلسل کے ساتھ اقدامات کرتا تو آج ہمیں افغانستان میں وہ حالات نہ دیکھنا پڑتے جن کا آج ہمیں سامنا ہے۔
ویسٹ کا کہنا تھا کہ افغان تنازع میں نظر آیا کہ جہاں پاکستان نے امن معاہدے میں امریکہ کے ساتھ تعاون کیا وہیں کئی مواقع پر اس نے امریکی تجاویز کو رد کیا۔
تھامس ویسٹ کے بیان پر پاکستان کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا، البتہ اس سے قبل امریکی تحفظات پر پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ پاکستان نے خلوصِ نیت سے افغان تنازع میں اپنا کردار ادا کیا۔