امریکہ کے خفیہ ادارے "سی آئی اے" کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اسے ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ پاکستان میں اس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو پاکستانی حکام نے زہر دیا ہو۔
موقر امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ" نے ذرائع کے حوالے خبر دی تھی کہ امریکی خفیہ ایجنسی "سی آئی اے" کے پاکستان میں ایک اعلیٰ عہدیدار کو 2011ء میں القاعدہ کے روپوش سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے دو ماہ بعد ہی انتہائی خراب صحت کے باعث امریکہ منتقل ہونا پڑا اور ان کی یہ بیماری مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ ایجنسی "آئی ایس آئی" کی طرف سے اس عہدیدار کو زہر دیے جانے کے شاخسانہ تھی۔
سی آئی اے کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر ڈین بوئڈ کے مطابق بیرون ملک خدمات انجام دینے والوں کی صحت اور تحفظ امریکی حکومت کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔
"کسی ایک شخص کی بیماری کے معاملے پر ہم صرف یہ ہی کہہ سکتے ہیں، لیکن ہمیں ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ پاکستانی حکام نے عہدیدار کو زہر دیا ہو۔"
اخبار نے امریکہ کے موجودہ اور سابقہ حکام کے حوالے سے کہا تھا کہ اسلام آباد میں سی آئی اے کے اسٹیشن چیف مارک کیلٹن کو ایک پراسرار بیماری نے آگھیرا تھا اور انھیں انتہائی تکلیف کا سامنا رہا۔
59 سالہ مارک بعد ازاں امریکہ میں اپنے معدے کے آپریشن کے باعث صحتیاب ہوگئے لیکن حکام کو اب بھی شبہ ہے کہ یہ اچانک بیماری مبینہ طور پر آئی ایس آئی کی منصوبہ بندی سے مارک کو زہر دیے جانے سے ہوئی۔
مارک نے اپنی بیماری کے بارے میں بتایا کہ اس کی وجوہات کبھی بھی واضح نہیں ہو سکیں۔ انھوں نے پاکستان میں اپنے قیام کے بارے میں سوالوں کے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ "میں اس معاملے کو ایسے ہی رہنے دینا مناسب سمجھوں گا۔"
انھوں نے مزید کہا کہ "میں نے جن لوگوں کے ساتھ کام کیا اس پر مجھے فخر ہیں جنہوں نے اپنے ملک کے لیے ایک مشکل وقت میں شاندار چیزیں کیں۔ جب اصل کہانی سامنے آئے گی تو یہ ملک ان لوگوں پر فخر کرے گا۔"
پاکستان میں وزارت خارجہ سے اس بابت کیے گئے رابطے پر تاحال کوئی ردعمل حاصل نہیں ہوسکا ہے لیکن واشنگٹن میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان ندیم ہوتیانہ نے آئی ایس آئی سے متعلق ان شبہات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کہانی گھڑی گئی ہے اور اس قابل نہیں کہ اس پر تبصرہ کیا جائے۔"
امریکی حکام بھی یہ اعتراف کرتے ہیں کہ یہ شکوک یا الزامات نہ تو ثابت ہوئے اور نہ ہی اس بابت پاکستان سے کوئی بات کی گئی۔