وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں کا کہنا ہےکہ صدر براک اوباما آئندہ ماہ کیوبا کا دورہ کریں گے جو سرد جنگ کے دور کے دو حریف ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کی غمازی کرتا ہے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے کہا کہ اوباما انتظامیہ کی طرف سے اس دورے کا باضابطہ اعلان جمعرات کو کیا جائے گا جو کہ صدر اوباما کے لاطینی امریکہ کے دورے کا حصہ ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کا کہنا ہے کہ یہ دورہ ارجنٹائن کے دورے سے پہلے 21 اور 22 مارچ کے لیے طے ہے۔
یہ دورہ صدر اوباما کی طرف سے جنوری 2017 میں اپنے عہدہ صدارت کی مدت ختم ہونے سے پہلے کیوبا کے ساتھ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ بہتر کرنے کی کوششوں کا حصہ ہےجس کی توقع بہت عرصے سے کی جارہی تھی۔
گزشتہ سال صدر اوباما نے کہا تھا کہ وہ 2016 کے اواخر تک کیوبا کا دورہ کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے کہا اس کے لیے ضروری ہے کہ کیمونسٹ ملک انسانی حقوق کے حوالے سے مناسب اصلاحات کرے اور وہ (کیوبا کے) سیاسی منحرفین کے ساتھ ملاقات کر سکیں۔
کیوبا کے عہدیداروں کی طرف سے صدر اوباما کے اس دورے کے متعلق کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ دسبمر میں صدر اوباما کے بیان کے بعد ہوانا نے کہا تھا کہ وہ صدر اوباما کا خیر مقدم کریں گے تاہم انہوں نے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کے خلاف انہیں متنبہ کیا تھا۔
لیکن نا تو کیوبا اور نا ہی امریکی عہدیداروں نے یہ بتایا ہے کہ کیا اس معاملے کے بارے میں ظاہری اختلاف دور ہو گیا ہے یا نہیں۔
صدر اوباما اور کیوبا کے صدر راؤل کاسترو نے دسمبر 2014 میں دونوں ملکوں کے باضابطہ سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا جو کہ 1959 کے کچھ ہی عرصے کے بعد ختم کر دیے گئے تھے جب کیمونسٹ رہنما فیدل کاسترو نے کیوبا کے طویل عرصے تک حکومت کرنے والے آمر کا تختہ الٹ دیا تھا۔
اوباما گزشتہ کئی دہائیوں میں کیوبا کا دورہ کرنے والے پہلے صدر ہوں گے جو اپنے عہدہ صدارت میں ایسا کریں گے اس سے قبل صدر کیلون کولج نے 1928 میں کیوبا کا دورہ کیا تھا۔