امریکہ اور انسانی حقوق کے اداروں نے پاکستانی حکومت سےمطالبہ کیا ہے کہ مبینہ طور پرماورائے عدالت ہلاکتوں کی وِڈیو تفتیش کی جائے۔ یہ وڈیو انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہے، اور اِس میں مبینہ طور پر پاکستانی فوجیوں کو شہریوں کو ہلاک کرتے دکھایا گیا ہے۔
یہ وِڈیو،پشتون انٹرنیشنل ایسو سی ایشن نامی ایک تنظیم نے‘ فیس بک’ پر پوسٹ کیا تھا۔
پانچ منٹ کی اِس وِڈیو میں مبینہ طور پر پاکستانی فوجیوں کو سولین کپڑوں میں ملبوس لوگوں کو قطار بنا کر ان پر گولیاں چلاتے دکھایا گیا ہے۔ ا اِن افراد کی آنکھوں پر پٹیاں چڑھی ہوئی ہیں اور ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے ہیں۔ یہ مبینہ واقعہ وادیٴ سوات میں پیش آیا جہاں گذشتہ سال فوج نے طالبان باغیوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ یہ وِڈیو جعلی ہے۔
امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ اُنھوں نےپاکستانی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اُٹھایا ہے اور اُن سے کہا ہے کہ اِس کی تفتیش کریں۔ امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات کو بہت ہی سنجیدگی سے لیتا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشل نے کہا ہے کہ وِڈیو دیکھ کر اُسے ‘بے انتہا پریشانی’ ہوئی ۔ ادارے نے معاملے کی چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ نے کہا ہےکہ وہ اوباما انتظامیہ سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ امریکی قانون کو مکمل طور پر نافذ کریں جِس کی رو سے پاکستانی فوج کے ایسے دستوں کے لیے فوجی امداد کو محدود کر دیا جائے گا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث پائے جائیں۔
پاکستان کی انسانی حقوق کمیشن نے جون میں کہا تھا کہ گذشتہ سال سوات کےعلاقے میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں 282ماورائےعدالت ہلاکتیں سرزد ہوئی ہیں۔