عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستان کی کوششوں پر نکتہ چینی: رپورٹ

وائٹ ہاؤس کی ایک نئی رپورٹ میں پاکستان کی طرف سےعسکریت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ملٹری ایسی کارروائیاں کرنے سے گریز کرتی رہی ہے جن میں اُس کا القاعدہ اور افغان طالبان کے ساتھ براہِ راست تصادم ہو۔

ستائیس صفحات کی یہ رپورٹ اِس ہفتے امریکی صدر براک اوباما کی طرف سے کانگریس کو بھیجی گئی ہے جِس میں کہا گیا ہے کہ شورش زدہ شمالی وزیرستان کے علاقے میں زیادہ تعداد میں فوجیں نہ بھیجنے کا فیصلہ اتنا ہی سیاسی انتخاب کا مسئلہ ہے جتنا کہ فوجی ترجیحات کا غماز ہے۔

وائٹ ہاؤس ترجمان رابرٹ گِبز نے بدھ کو کہا کہ پاکستانی افواج نے انتہا پسندوں کے خلاف لڑائی میں عظیم قربانیاں دی ہیں، جس میں، اُنھوں نے کہا کہ پیش رفت ہوئی ہے۔

پاکستانی عہدے داروں نے اخبار ‘دِی وال اسٹریٹ جرنل’ کو بتایا کہ اُنھوں نے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں، تاہم امریکہ نے اِن کوششوں کو تسلیم نہیں کرتا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمسایہ ملک افغانستان کے چند علاقوں میں سکیورٹی میں بہتری آئی ہے اور یہ کہ وہاں ہونے والی مجموعی پیش رفت میںٕ یکسانیت نہیں ہے۔

مسٹر اوباما نے اِس رپورٹ کے ساتھ ایک خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں امریکی حکمت ِ عملی میں ردو بدل کی ضرورت نہیں ہے۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ رپورٹ امریکہ پاکستان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں اضافے کاباعث بن سکتی ہے، جوپاکستان دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں ایک کلیدی اتحادی ہے۔

عسکریت پسندوں کی مشتبہ پناہ گاہوں پر امریکی ڈرون حملوں میں اضافے اور شمال مغربی پاکستان میں نیٹو کی حالیہ سرحدی کارروائیوں نے غیر ملکی فوجوں اور اسلام آباد کے درمیان تناؤ میں اضافہ کیا ہے۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ستمبرکے مہینے میں 21امریکی ڈرون حملے ہوئے ہیں، جو کسی ایک ماہ کے دوران اب تک کی سب سےبڑی تعداد ہے۔

دریں اثنا، پاکستان میں مسلح طالبان نے بدھ کے روز پاکستان میں کم از کم 46 ایندھن لے جانے والے ٹینکروں کی اُن گاڑیوں پر حملوں کے دوران نذرِ آتش کردیا جن میں افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے رسد لے جائی جارہی تھی۔

گذشتہ ہفتے، پاکستان نے افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے لیے رسد کا ایک اہم راستا بند کردیا تھا جو بظاہر نیٹو کےاُس فضائی حملے کے خلاف ہونے والی کارروائی تھی جس میں پاکستان نے کہا ہے کہ اُس کے تین سپاہی ہلاک ہوئے ہیں۔