|
امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان بدستور امریکہ کا خطے میں اہم شراکت دار ہے اور واشنگٹن دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کرے گا۔
محکمۂ خارجہ نے اس تاثر کو مسترد کر دیا ہے کہ اس کی طرف سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے بیرونی سپلائرز پر پابندیاں عائد کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے والا کوئی معاملہ چل رہا ہے۔
ایک بریفنگ کے دوران محکمۂ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اہم تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کرے گا۔
ترجمان سے پوچھا گیا تھا کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے سپلائرز پر پابندیوں کے بعد تعلقات میں کشیدگی دکھائی دے رہی ہے اور پاکستانی حکام نے کچھ سخت بیان بھی دیے ہیں۔ تو کیا امریکہ اور پاکستان کے درمیان کوئی معاملہ چل رہا ہے؟
جواب میں ویدانت پٹیل نے کہا "ہر گز نہیں۔"
SEE ALSO: بیلسٹک میزائل پروگرام کے 'سپلائرز' پر امریکی پابندیاں؛ پاکستان پر اس کا کیا اثر پڑے گا؟ترجمان نے واشنگٹن کی پاکستان سے متعلق پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان خطے میں ہمارے اہم ترین شراکت داروں میں سے ایک ہے۔"
ان کے بقول "ہمارا پاکستان کی حکومت کے ساتھ بالخصوص سیکیورٹی اور تجارت کے شعبے میں بہت زیادہ تعاون جاری ہے۔"
ویدانت پٹیل نے پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگ زیب کےحالیہ دورے کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مضبوط تعلق ہے اور ہم اسے مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے۔
SEE ALSO: پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کر دیواضح رہے کہ پاکستان نے امریکہ کی طرف سے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام بشمول طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کے چار 'سپلائرز' پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے پر تنقید کی تھی۔
اسلام آباد میں دفترِ خارجہ نے پابندیوں کے ردِعمل میں کہا تھا کہ "پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے۔"
امریکہ نے جن چار غیر ملکی کمپنیوں پر پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ٹیکنالوجی اور پرزہ جات فراہم کرنے کا الزام لگایا تھا ان کا تعلق چین اور بیلاروس سے ہے۔
محکمۂ خارجہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکہ عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے اور وہ ایسی کوششوں کو روکتا رہے گا۔