امریکہ نے ایف 16 لڑاکا طیاروں کی فروخت کے معاملے پر پاکستان کو خود اس کی قیمت ادا کرنا کا کہا ہے۔
امریکہ سے 70 کروڑ ڈالر مالیت کے آٹھ ایف سولہ جنگی طیارے پاکستان کو فروخت کیے جانے تھے جن میں سے پاکستان کو صرف 27 کروڑ ڈالر ادا کرنے تھے جب کہ بقیہ 43 کروڑ ڈالر امریکی حکومت نے امدادی فنڈ کی مد میں ادا کرنے تھے۔
اس خریداری کی منظوری مارچ میں امریکی سینیٹ نے دے دی تھی لیکن بعد ازاں کانگریس کے بعض ارکان نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو امداد روکنے کا کہا تھا۔
پیر کو واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "کانگریس کے اعتراضات کے بعد، ہم نے پاکستان کو بتا دیا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے اپنے قومی وسائل استعمال کرے۔"
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر محکمہ خارجہ غیر ملکی اعانت فنڈ جاری کرنے پر شرائط کی مخالفت کرتا ہے۔ "ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی شرائط صدر اور وزیر خارجہ کی طرف سے ایسی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہونے کو محدود کرتی ہیں جو کہ امریکہ کے مفاد میں ہے۔"
بعض اراکین کانگریس باور کرتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف اُس طرح سے کارروائی نہیں کر رہا جیسے اُسے کرنی چاہیئے۔ اس لیے اُن کی طرف سے ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے لیے امریکی امداد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
اوباما انتظامیہ یہ کہتی آئی ہے کہ جنگی طیاروں کی پاکستان کو فروخت انسداد دہشت گردی میں اس ملک کی استعداد کار کو بڑھانے میں معاون ثابت ہو گی جو کہ خود امریکہ کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔
پاکستان کا اصرار ہے کہ ایف 16 طیارے دہشت گردی کے خلاف اندرون ملک جاری جنگ میں معاون ثابت ہوں گے اور ان سے پہاڑی علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو درست نشانہ بنانے میں مدد ملے گی۔