امریکی ماہرین کے ایک پینل نے کرونا کے خلاف ایک اور ویکسین کے فوری استعمال کی توثیق کر دی ہے۔ یہ منظوری جمعرات کو دی گئی۔تاہم امریکی محکمے فوڈ ایںڈ ڈرگ اینڈ ایڈمنسٹریشن کی مظوری کے بعد ہی اس ویکسین کا استعمال شروع گا۔
امریکہ میں خوراک و ادویات کے نگراں ادارے، فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیشن ایجنسی (ایف ڈی اے) کے غیر جانبدار ماہرین کی کمیٹی نے سات گھنٹے کے غور و خوض کے بعد ووٹ دیا اور امریکی دوا ساز کمپنی 'موڈرنا' کی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی سفارش کی۔
خیال رہے کہ امریکہ میں دوا ساز کمپنی 'فائزر' کی تیارکردہ ویکسین کا استعمال جاری ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر سے وابستہ ڈاکٹر ہیلے گینز کے مطابق اس ویکسین کے نتائج سے ثابت ہوا ہے کہ یہ موؐثر اور محفوظ ہے۔
ایف ڈی اے کے کمشنر اسٹیفن ایم ہان نے جمعرات کو کہا کہ ادارہ جلد از جلد 'موڈرنا' کی اس ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دے گا۔
یہ خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب امریکہ میں کرونا کی عالمی وبا کے سبب ہلاکتوں کی تعداد جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے کرونا وائرس ریسورس سنٹر کے مطابق، تین لاکھ دس ہزار تک پہنچ چکی ہے جب کہ اب تک ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔
اپنی ویکسین کے استعمال کی منظوری کے بعد 'موڈرنا' ساٹھ لاکھ خوراکوں کی سپلائی شروع کر دے گا اور منصوبے کے مطابق سب سے پہلے یہ خوراکیں طبی عملے اور نرسنگ ہومز میں مقیم افراد کو دی جائیں گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
گزشتہ ہفتے بھی جب مشیروں نے پہلی ویکسین کی توثیق کی تو ایف ڈی اے نے ایک دن بعد ہی اس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی تھی۔
امریکی دواساز ادارے 'فائزر' اور جرمن شراکت دار 'بائیو این ٹیک' کی تیار کردہ ویکسین اس وقت پورے ملک میں پہنچائی جا رہی ہے۔
'فائزر' اور 'بائیو این ٹیک' کی ویکسین کی وائل میں پانچ خوراکیں ہیں لیکن بعض ماہرین کے مطابق ایک 'وائل' سے چھ یا سات خوراکیں بنائی جا سکتی ہیں۔
جمعرات کو برٹش نیشنل ہیلتھ سروس نے ایف ڈی اے کی طرح 'وائل' سے اضافی خوراکیں استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس سے قبل یہ اضافی ڈوزز راہنمائی کے فقدان کی وجہ سے ضائع کی جا رہی تھیں۔
دونوں ویکسینز اپنے کلینیکل ٹرائلز میں نوے فی صد تک مؤثر ثابت ہوئی ہیں فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین کے مقابلے میں موڈرنا کی ویکسین کو کم سرد درجہ حرارت میں رکھا جا سکتا ہے۔
اس لیے اس ویکسین کو خاص طور پر دیہی و دوردراز کے علاقوں کے لیے بہتر انتخاب سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم موڈرنا نے فائزر و بائیو این ٹیک کے مقابلے میں تیس ہزار افراد پر ٹرائل کے بعد زیادہ افراد میں سائیڈ ایفیکٹس کی اطلاع دی تھی۔
ایف ڈی اے اسٹاف نے موڈرنا کی ویکسین سے متعلق کسی طرح کے بڑے خطرے کا ذکر نہیں کیا۔