ایک امریکی جیوری کو اب یہ فیصلہ کرناہے کہ اس امریکی پادری کو، جس نے پچھلے مہینے قرآن پاک کو نذرآتش کیاتھا، آیا اسے جمعے کے روز ایک بڑے اسلامی مرکز کے باہر مظاہرہ کرنے کی اجازت دی جائے یا نہ دی جائے۔
جمعرات کو مشی گن کی ایک عدالت کے جج نےپادری ٹیری جونز سے یہ کہا تھا کہ وہ یاتو اس سلسلے میں اجازت کے لیے جیوری کے سامنے پیش ہوں یا پھر اپنے مظاہرے کے تحفظ کے لیے بڑی تعداد میں درکار پولیس فورس کے اخراجات اداکرنے کا اقرار نامہ داخل کریں۔
جمعرات کو سماعت کے وقت سینکڑوں افراد نے عدالت کے باہر مظاہرہ کیا۔
پادری جونز، ڈیربورن میں ، جو کہ امریکہ میں مسلمان آبادی کا ایک بڑا مرکز ہے، ایک اسلامی مرکز کے باہر مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں۔
متنازع پادری ریاست فلوریڈا میں واقع ایک چھوٹے سے بنیاد پرست چرچ کا سربراہ ہے۔ پچھلے مہینے اس نے قرآن پاک کو نذرآتش کیا تھا جس کے ردعمل میں کئی دنوں تک افغانستان میں مہلک مظاہرے ہوتے رہے ۔
جونز نے کہا تھا کہ وہ ان کے عمل کے نتیجے میں افغانستان میں پھوٹنے والے تشدد کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
جونز پچھلے سال اس وقت بین الاقوامی خبروں کا موضوع بن گئے جب اس نے یہ اعلان کیاتھا کہ وہ گیارہ ستمبر کو امریکہ پر دہشت گرد حملوں کی برسی کے موقع پر قران کے نسخے جلائیں گے۔ پادری کا کہنا تھا کہ اسلام سے دہشت گردی اور تشدد کو ہوا مل رہی ہے۔تاہم بعدازاں اعلیٰ امریکی عہدے داروں اور بہت سے دوسرے لوگوں کے کہنے پر انہوں نے اپنا منصوبہ ترک کردیا تھا۔