امریکی طیارے پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب امریکی طیارہ باغیوں کے زیر ِ تسلط شہر بور میں موجود امریکیوں کو شہر سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔
واشنگٹن —
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان میں امدادی مشن کے لیے بھیجے جانے والے ایک امریکی فوجی طیارے کو نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز پیش آنے والے اس واقعے میں چار امریکی زخمی ہوئے۔
امریکی طیارے پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب امریکی طیارہ باغیوں کے زیر ِ تسلط شہر بور میں موجود امریکیوں کو شہر سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔
امریکی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق فوج کا کہنا ہے کہ فوجی طیارے پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں طیارے کے ایک حصے میں آگ لگ گئی۔ جس کے بعد طیارے کا رخ جنوبی سوڈان سے پرے ایک ہوائی اڈے کی جانب موڑ دیا گیا۔
گذشتہ ایک ہفتے میں بور جنوبی سوڈان میں ہونے والی چند خوفناک لڑائیوں کا مرکز بنا رہا ہے۔
جنوبی سوڈان میں تشدد کی یہ لہر اس وقت بھڑک اٹھی جب صدر سیلویا کیر نے سابق نائب صدر ریک مچار پر فوجی بغاوت کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا۔ جُوبا حکومت کے مطابق تقریباً 500 لوگ اب تک اس تنازعے کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس صورتحال کے باعث ہزاروں افراد کو اپنے گھر بار چھوڑ کر نقل ِ مکانی کرنا پڑی ہے۔
دوسری جانب ہفتے کے روز میڈیا میں اس ضمن میں تازہ لڑائیوں اور تصادم کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔
امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی سوڈان میں سفیر ڈانلڈ بوتھ کو بطور خصوصی ایلچی بھیج رہے ہیں جو دونوں پارٹیوں کے درمیان مفاہمت کے لیے مذاکرات کروانے کی حوصلہ افزائی اور کوششیں کرے گا۔
اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے صدر گیرارڈ آروڈ نے جمعے کے روز کہا کہ جنوبی سوڈان کے صدر اور سابق نائب صدر ’غیر مشروط مذاکرات‘ کے لیے راضی ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جمعہ کو جنوبی سوڈان کے علاقے اکوبو میں اس کے ایک اڈے پر حملے میں گیارہ شہری اور امن فوج میں شامل دو اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل ان ہلاکتوں کی تعداد زیادہ بتائی گئی اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے متاثر علاقے ’اکوبو‘ ہیلی کاپٹر بھی روانہ کیے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطابق تشدد کا آغاز اُس وقت ہوا جب نیئور قبیلے سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ دو ہزار نوجوانوں نے اڈے کو گھیرے میں لے فائرنگ شروع کر دی۔
لگ بھگ 35,000 عام شہریوں نے جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے اڈوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
مسٹر مچار طویل عرصے سے صدر سلوا کیرا کے سیاسی حریف ہیں۔ جنوبی سوڈان کے صدر نے جولائی میں مسٹر مچار کو اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا جس کے بعد سے وہ صدر سلوا کیر کو اُن کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز پیش آنے والے اس واقعے میں چار امریکی زخمی ہوئے۔
امریکی طیارے پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب امریکی طیارہ باغیوں کے زیر ِ تسلط شہر بور میں موجود امریکیوں کو شہر سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔
امریکی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق فوج کا کہنا ہے کہ فوجی طیارے پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں طیارے کے ایک حصے میں آگ لگ گئی۔ جس کے بعد طیارے کا رخ جنوبی سوڈان سے پرے ایک ہوائی اڈے کی جانب موڑ دیا گیا۔
گذشتہ ایک ہفتے میں بور جنوبی سوڈان میں ہونے والی چند خوفناک لڑائیوں کا مرکز بنا رہا ہے۔
جنوبی سوڈان میں تشدد کی یہ لہر اس وقت بھڑک اٹھی جب صدر سیلویا کیر نے سابق نائب صدر ریک مچار پر فوجی بغاوت کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا۔ جُوبا حکومت کے مطابق تقریباً 500 لوگ اب تک اس تنازعے کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس صورتحال کے باعث ہزاروں افراد کو اپنے گھر بار چھوڑ کر نقل ِ مکانی کرنا پڑی ہے۔
دوسری جانب ہفتے کے روز میڈیا میں اس ضمن میں تازہ لڑائیوں اور تصادم کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔
امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی سوڈان میں سفیر ڈانلڈ بوتھ کو بطور خصوصی ایلچی بھیج رہے ہیں جو دونوں پارٹیوں کے درمیان مفاہمت کے لیے مذاکرات کروانے کی حوصلہ افزائی اور کوششیں کرے گا۔
اقوام ِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے صدر گیرارڈ آروڈ نے جمعے کے روز کہا کہ جنوبی سوڈان کے صدر اور سابق نائب صدر ’غیر مشروط مذاکرات‘ کے لیے راضی ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جمعہ کو جنوبی سوڈان کے علاقے اکوبو میں اس کے ایک اڈے پر حملے میں گیارہ شہری اور امن فوج میں شامل دو اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل ان ہلاکتوں کی تعداد زیادہ بتائی گئی اور زخمیوں کو نکالنے کے لیے متاثر علاقے ’اکوبو‘ ہیلی کاپٹر بھی روانہ کیے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطابق تشدد کا آغاز اُس وقت ہوا جب نیئور قبیلے سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ دو ہزار نوجوانوں نے اڈے کو گھیرے میں لے فائرنگ شروع کر دی۔
لگ بھگ 35,000 عام شہریوں نے جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے اڈوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
مسٹر مچار طویل عرصے سے صدر سلوا کیرا کے سیاسی حریف ہیں۔ جنوبی سوڈان کے صدر نے جولائی میں مسٹر مچار کو اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا جس کے بعد سے وہ صدر سلوا کیر کو اُن کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔