جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سابق سربراہ اور ایک صدارتی امید وار محمد البرادی کا کہنا ہے کہ مرسی نے مملکت کے تمام اختیارات پر قبضہ کر کے اپنے آپ کو مصر کا نیا فرعون مقرر کیا ہے۔
وال سٹریٹ جرنل
مصری صدر محمدمرسی نے کئی فرمان جاری کر کے اپنے لئے جو غیر معمولی اختیارات حاصل کر لئے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق، ایسا لگ رہا ہے، کہ اوباما انتظامیہ اس پر ششدر رہ گئی ہے۔ اور اس سے مسٹر مرسی اور ملک کی عدلیہ کے مابین، عرصے سے جاری محاذآرائی اب کُھل کر سامنے آئی ہے ۔ اس عدلیہ میں حسنی مبارک کے دور کے بہت سے سیکیولر جج موجود ہیں، جنہیں ان فرمانوں کے ذریعے ایک طرح سے بے اختیار کر دیا گیا ہے۔ صدر کے فیصلوں پر، ان فرمانوں کے بعدعدلیہ نظر ثانی نہیں کر سکتی ۔ عدالتوں کو آئین مرتّب کرنے والی اُس کمیٹی کو توڑنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ جس پر مسٹر مرسی کی اخوان المسلمین جماعت کا تصرّف بڑھتا جا رہا ہے۔
اخبار کہتا ہے ،ہ متعدد لبرل سیاست دانوں کا قاہرہ میں ایک اجلاس ہوا ہے۔ اور اُنہوں نے مسٹر مرسی کے ان اقداما ت پر صدمے کا اظہار کیا ہے۔ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سابق سربراہ اور ایک صدارتی امید وار محمد البرادی کا کہنا ہے کہ مرسی نے مملکت کے تمام اختیارات پر قبضہ کر کے اپنے آپ کو مصر کا نیا فرعون مقرر کیا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ ناقدین موسی حکومت کو اس قابل نہیں سمجھتے، کہ وہ ملک کو درپیش مسائل سے نمٹ سکے گی ، یا تباہ حال قومی معیشت کو سنبھالا دے سکے گی یا نئے آئیں پر قومی اتفاق رائے حاصل کر سکے گی ، یا ملک کے خستہ اقتصادی ڈھانچے کو ٹھیک کر سکے ۔ احمد ماہر ، 8 اپریل تحریک نامی ایک بڑی انقلابی تنظیم سربراہ ہیں، جنہوں نےان صدرارتی فرمانوں کو ڈکٹیٹر شپ کے نئے دور سے تعبیر کیا ہے۔ جب کہ بقول اخبار کے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ان فرمانوں کی وجہ سے ملک میں مزید بد امنی پھیلے گی۔
امریکی محکمہ ء خارجہ کے ایک سینیئر عہدار کے حوالے سے اخبار نے بتایا ہےکہ مسٹر مرسی کے ان قدامات سے تشویش طلب مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ اور اس نے اس طرف بھی توجّہ دلائی ہےکہ مصری انقلاب کا ایک مقصد یہ تھا ، کہ اقتدار کسی فرد واحد یا ایک ادارے کا اجارہ نہیں ہوگا۔
یوایس اے ٹوڈے
جمعرات کے روز امریکہ میں روایتی یوم شکرانہ منایا گیا ۔ اس دن کی مناسبت سے یو ایس اے ٹوڈے نے کہا ہے۔ کہ معیشت کی زبوں حالی کے باوجود بعض ایسی مثبت علامات نظر آرہی ہیں، جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اخبار کہتا ہے کہ صدر اوباما اور ایوان نمایندگان کے سپیکر ، جان بینر پُر اعتماد دکھائی دے رہے ہیں، وُہ اس سال کے اواخر تک مُلک کومالی مشکلات کی کھائی میں گرنے سے بچا لیں گے،اوراُس کے بعد قومی قرضے کو کم کرنے کی طرف توجّہ دیں گے۔آ گے چل کر بعد امیگریشن کے قوانین میں اصلاح کرنے پر غور کیا جائے گا۔ اخبار کہتا ہے کہ حالیہ تاریخ کے ایک نہایت ہی نا خوششگور انتخاب کے بعد2013 کے ابتدائی مہینوں کے دوران ان دو اہم مسائل سے نمٹنے کاکام شروع ہوگا ، جو یقینی طور پر بہتر ی کی جانب ایک قد م ہے۔
ڈیٹرائٹ نیوز
یوم شکرانہ پر ڈیٹرائیٹ نیوُز ایک ادراریے میں کہتا ہے کہ امریکیوں کو اُن نعمتوں کا بخوبی اندازہ ہے جو اُنہیں اس ملک میں میسّر ہیں۔اوروُہ ہمیشہ اس کے لئے خدا کا شکر بجا لاتے ہیں فرد کی آزادی سے اُن کی غیر متزلزل وابستگی نے ملک کو لاثانی درجہ عطا کیا ہے
اخبار کہتاہے کہ فراوانی کے اس کلچر میں عوام پر لازم ہ۔ کہ وُہ ہر دم خدا کا شُکر بجا لاتے رہیں۔ اخبار کہتا ہے کہ یوم شکرانہ جس وجہ سے منانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اگر اُسی جذبے سے منایا جا ئے ، تو یہ خدا کا شکر بجا لانے کا سبق سکھانے ۔ بلکہ اسے دوبارہ خود سیکھنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔
لاس اینجلس ٹائمز
لاس اینجلس ٹائمز کہتا ہے کہ امریکہ میں شکرانے کا دن منانے کے جدید طریقے میں فیل مرغ اور پائی کی ضیافت اور فٹ بال شامل ہیں ۔ بہت سے لوگوں کے لئے اختتام ہفتہ چار دن طویل ہو جاتا ہے۔اور اسی کے ساتھ تعطیلات کا سیزن بھی شرو ع ہو جاتا ہے۔ جس میں نیویارک میں میسی کی معروف پریڈ ، اور کرسمس کی خریداری کا رش بھی شامل ہے۔ اوراس موقع پر ملک کےلیڈروں نے مشکل دور میں بھی اللہ کا شُکر ادا کیاہے ۔ اخبار کہتا ہے کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں، جس میں آزادی اور خوشحالی برکت ہے۔ اور اس موقع پر امریکیوں کی حیثیت سے ہم پر لازم ہےکہ ہم اس بات پر خدا کا شکر کریں کہ ہماری تاریخ اتنی متنوّع ، ہمارا ملک اتنا مضبوظ اور ہمارا مستقبل اتنا درخشاں ہے ۔
مصری صدر محمدمرسی نے کئی فرمان جاری کر کے اپنے لئے جو غیر معمولی اختیارات حاصل کر لئے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق، ایسا لگ رہا ہے، کہ اوباما انتظامیہ اس پر ششدر رہ گئی ہے۔ اور اس سے مسٹر مرسی اور ملک کی عدلیہ کے مابین، عرصے سے جاری محاذآرائی اب کُھل کر سامنے آئی ہے ۔ اس عدلیہ میں حسنی مبارک کے دور کے بہت سے سیکیولر جج موجود ہیں، جنہیں ان فرمانوں کے ذریعے ایک طرح سے بے اختیار کر دیا گیا ہے۔ صدر کے فیصلوں پر، ان فرمانوں کے بعدعدلیہ نظر ثانی نہیں کر سکتی ۔ عدالتوں کو آئین مرتّب کرنے والی اُس کمیٹی کو توڑنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ جس پر مسٹر مرسی کی اخوان المسلمین جماعت کا تصرّف بڑھتا جا رہا ہے۔
اخبار کہتا ہے ،ہ متعدد لبرل سیاست دانوں کا قاہرہ میں ایک اجلاس ہوا ہے۔ اور اُنہوں نے مسٹر مرسی کے ان اقداما ت پر صدمے کا اظہار کیا ہے۔ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سابق سربراہ اور ایک صدارتی امید وار محمد البرادی کا کہنا ہے کہ مرسی نے مملکت کے تمام اختیارات پر قبضہ کر کے اپنے آپ کو مصر کا نیا فرعون مقرر کیا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ ناقدین موسی حکومت کو اس قابل نہیں سمجھتے، کہ وہ ملک کو درپیش مسائل سے نمٹ سکے گی ، یا تباہ حال قومی معیشت کو سنبھالا دے سکے گی یا نئے آئیں پر قومی اتفاق رائے حاصل کر سکے گی ، یا ملک کے خستہ اقتصادی ڈھانچے کو ٹھیک کر سکے ۔ احمد ماہر ، 8 اپریل تحریک نامی ایک بڑی انقلابی تنظیم سربراہ ہیں، جنہوں نےان صدرارتی فرمانوں کو ڈکٹیٹر شپ کے نئے دور سے تعبیر کیا ہے۔ جب کہ بقول اخبار کے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ان فرمانوں کی وجہ سے ملک میں مزید بد امنی پھیلے گی۔
امریکی محکمہ ء خارجہ کے ایک سینیئر عہدار کے حوالے سے اخبار نے بتایا ہےکہ مسٹر مرسی کے ان قدامات سے تشویش طلب مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ اور اس نے اس طرف بھی توجّہ دلائی ہےکہ مصری انقلاب کا ایک مقصد یہ تھا ، کہ اقتدار کسی فرد واحد یا ایک ادارے کا اجارہ نہیں ہوگا۔
یوایس اے ٹوڈے
جمعرات کے روز امریکہ میں روایتی یوم شکرانہ منایا گیا ۔ اس دن کی مناسبت سے یو ایس اے ٹوڈے نے کہا ہے۔ کہ معیشت کی زبوں حالی کے باوجود بعض ایسی مثبت علامات نظر آرہی ہیں، جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اخبار کہتا ہے کہ صدر اوباما اور ایوان نمایندگان کے سپیکر ، جان بینر پُر اعتماد دکھائی دے رہے ہیں، وُہ اس سال کے اواخر تک مُلک کومالی مشکلات کی کھائی میں گرنے سے بچا لیں گے،اوراُس کے بعد قومی قرضے کو کم کرنے کی طرف توجّہ دیں گے۔آ گے چل کر بعد امیگریشن کے قوانین میں اصلاح کرنے پر غور کیا جائے گا۔ اخبار کہتا ہے کہ حالیہ تاریخ کے ایک نہایت ہی نا خوششگور انتخاب کے بعد2013 کے ابتدائی مہینوں کے دوران ان دو اہم مسائل سے نمٹنے کاکام شروع ہوگا ، جو یقینی طور پر بہتر ی کی جانب ایک قد م ہے۔
ڈیٹرائٹ نیوز
یوم شکرانہ پر ڈیٹرائیٹ نیوُز ایک ادراریے میں کہتا ہے کہ امریکیوں کو اُن نعمتوں کا بخوبی اندازہ ہے جو اُنہیں اس ملک میں میسّر ہیں۔اوروُہ ہمیشہ اس کے لئے خدا کا شکر بجا لاتے ہیں فرد کی آزادی سے اُن کی غیر متزلزل وابستگی نے ملک کو لاثانی درجہ عطا کیا ہے
اخبار کہتاہے کہ فراوانی کے اس کلچر میں عوام پر لازم ہ۔ کہ وُہ ہر دم خدا کا شُکر بجا لاتے رہیں۔ اخبار کہتا ہے کہ یوم شکرانہ جس وجہ سے منانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اگر اُسی جذبے سے منایا جا ئے ، تو یہ خدا کا شکر بجا لانے کا سبق سکھانے ۔ بلکہ اسے دوبارہ خود سیکھنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔
لاس اینجلس ٹائمز
لاس اینجلس ٹائمز کہتا ہے کہ امریکہ میں شکرانے کا دن منانے کے جدید طریقے میں فیل مرغ اور پائی کی ضیافت اور فٹ بال شامل ہیں ۔ بہت سے لوگوں کے لئے اختتام ہفتہ چار دن طویل ہو جاتا ہے۔اور اسی کے ساتھ تعطیلات کا سیزن بھی شرو ع ہو جاتا ہے۔ جس میں نیویارک میں میسی کی معروف پریڈ ، اور کرسمس کی خریداری کا رش بھی شامل ہے۔ اوراس موقع پر ملک کےلیڈروں نے مشکل دور میں بھی اللہ کا شُکر ادا کیاہے ۔ اخبار کہتا ہے کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں، جس میں آزادی اور خوشحالی برکت ہے۔ اور اس موقع پر امریکیوں کی حیثیت سے ہم پر لازم ہےکہ ہم اس بات پر خدا کا شکر کریں کہ ہماری تاریخ اتنی متنوّع ، ہمارا ملک اتنا مضبوظ اور ہمارا مستقبل اتنا درخشاں ہے ۔