اخبار یو ایس اے ٹوڈے کہتا ہے کہ قوم پر حملوں کے بعد جو دہشت غالب آ گئی تھی، وُہ ا ب دُور ہو گئی ہے، اور رواں صدارتی انتخابی مہم میں، معیشت اور دوسرے امُور کے مقابلے میں اُس کی اہمیت ثانوی ہو گئی ہے
یوایس اےٹوڈے
نائن الیون کی برسی پر یو ایس اے ٹوڈے ایک ادرائے میں کہتا ہے کہ ان حملوں کے گیارہ سال بعد اُس بھیانک دن کی یاد بار بار تازہ ہو جاتی ہے۔ جب کبھی آپ کا کسی ائر پورٹ سے گُذر ہو ۔ مین ہیٹن کے بدلے ہوئے اُفق پر آپ کی نظر پڑ جائے، یا افغانستان سے ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے تازہ ترین اعدادو شمار سننے کو ملیں۔ لیکن اس سے بھی زیادہ کم نظر آنے والے وُہ لاکھوں سیکیورٹی کیمرے ہیں۔ جو اب آپ کی حرکات و سکنات پر نظر رکھتے ہیں۔
لیکن اخبار کہتا ہے کہ قوم پر حملوں کے بعد جو دہشت غالب آ گئی تھی ، وُہ ا ب دُور ہو گئی ہے ، اور رواں صدارتی انتخابی مہم میں، معیشت اور دوسرے امُور کے مقابلے میں اُس کی اہمیت ثانوی ہو گئی ہے۔ یہ ایک ایسی بات ہے جس کاسنہ 2001 کے موسم خزاں میں وہم و گُماں بھی نہیں ہو سکتا تھا۔
لیکن اخبار کہتا ہے کہ معیشت اہمیت کتنی ہی کیوں نہ ہو ، دہشت گردی کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے ۔
اخبار کہتا ہے کہ نائن الیون کے بعد جو قدم اُٹھائے گئے ان میں سے بعض دانشمندانہ تھے ، مثلاً جہازوں کےکاک پٹ کے دروازوں کو مضبوط بنانا۔ اور بعض احمقانہ تھے ، مثلاً لوگوں کو خبردار کرنے کے لئے رنگوں کا کوڈ استعمال کرنا۔ اس لئے ، اخبار کے خیال میں وقت آ گیا ہے ، جب اس خطرے کی سرے سےدوبارہ جانچ کی جائے۔ اور اس کے تدارک کوبھی از سر نو ترتیب دیا جائے ۔
اخبار کہتا ہے۔کہ خطرہ بڑھ تو گیا ، لیکن اسامہ بن لادن ہلاک ہو چُکا ہے۔ اس کی القاعدہ تنظیم دباؤ میں ہے ۔ اور نائن الیون قسم کا حملہ کرنے کے قابل نہیں ہے، اور اُس نے امریکہ کےاندر مسلمانوں کودہشت گردی کے لئے بھرتی کرنے کی جو کوششیں کی ہیں وُہ بیشتر ناکام ہو چکی ہیں۔
لیکن جیسا کہ اخبار نے کہا ہے، خطرہ اب بھی موجود ہے۔ ایمن الزواہری اب بھی روپوش ہے ۔ طالبان، جنہوں نے اسامہ بن لادن کو نائین الیون سے قبل پناہ دے رکھی تھی ، ۔برابر اس کوشش میں ہیں ، کہ افغانستان پر دوبارہ بر سر اقتدار آئیں۔ انتہا پسند اسلامی نعرہ بازوں کی کوشش یہ ہےکہ مشر ق وسطیٰ اور افریقہ کی ڈگمگاتی ریاستوں میں اپنے قدم جمائیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر ہاتھا پائی کی صورت میں ایرانی پُشت پناہی میں دہشت گردی، یا تو خود تہران سے یا پھر اس کے حزب اللہ اتحادیوں کی وساطت سے دوبارہ سر اُٹھائے گی۔ اس کے علاوہ خود امریکہ کے اندر اپنے طور سے تیار ہونے والے جہادی سر اُٹھا سکتے ہیں۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے پر اخبار کہتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اس کی کاروائی کا نتیجہ کامیابی کی صورت میں نکلا ہو یا زیادتیوں کی شکل میں، اس پر آپ کُچھ بھی کہیں، اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتاکہ امریکی طیاروں کو نشانہ بنانے کی کئی کوششوں کے باوجوداب تک کسی امریکی مسافر بردار طیارے پر کوئی بھی دہشت گرد حملہ کامیاب نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ امریکی انیٹلی جنس نے بیس بڑی سازشیں ان کی منصوبہ بندی کے دوران ہی نا کام بنا دیں۔
نیویارک ڈیلی نیوز
نیو یارک ڈیلی نیوز کہتا ہے کہ گیا رہ سال گذر گئے ہیں، اس کی یاد کبھی بھی ذہن سے محو نہیں ہو سکتی۔ اس کے خلاف غصّے کی آگ ٹھنڈی نہیں ہو سکتی، اس کے کچوکے اب بھی محسوس ہوتے ہیں ، لیکن اس کے خلاف عزم اور پُختہ ہوتا جارہا ہے۔
گیارہ برس گُذر گئے ہیں اور وہ لمحے پھر تازہ ہو گئے اور ہمیشہ تازہ رہیں گے۔ اور وہ لمحے بھی جو اس کے بعد آئے ، گذر گئے۔
سیاٹل ٹائمز
اخبار سیاٹل ٹائمزایک ادارئے میں کہتا ہے کہ صدر اوباما اور ان کے مد مقابل ری پبلکن صدارتی امید وار مٹ رامنی کو انیٹلی جنس کی سرگرمیوں کے بارے میں اپنے ووٹروں کے ساتھ کُھل کر بات کرنی چاہئے ۔ اور نومبر کے انتخابات سے قبل ملک کے اندرجاسوسی کی سرگرمیوں پر اپنے اپنے موقّف کی وضاحت کرنی چاہئے ۔ اخبار کہتا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے پاس ملک کے اندر معلومات جمع کرنے کے وسیع اختیارات اور وسائل موجود ہیں۔ صدارتی امیدواروں کو واضح کرناچاہئے کہ اس ادارے کو کس طور انٹیلی جنس کے اختیارات استعمال کرنے چاہئیں اور یہ کہ وہ کس طرح اس کی سرگرمیوں کی نگرانی کریں گے ۔
اسی طرح ۔ اخبار پُوچھتا ہے کہ امریکی آزادیوں اور اقدار کو نقصان پہنچنے کا جو احتمال ہے، اس کے مقابلے میں یہ صدارتی امید وارملک کو لاحق خطروں کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اور اس مباحثے سے واضح ہو جائے گا، کہ دونوں امیدواروں کو اوول آفٕس کے مکین کے فرائض ، خصوصی مراعات اور قدغنوں کا کتنا ادراک ہے ۔
نائن الیون کی برسی پر یو ایس اے ٹوڈے ایک ادرائے میں کہتا ہے کہ ان حملوں کے گیارہ سال بعد اُس بھیانک دن کی یاد بار بار تازہ ہو جاتی ہے۔ جب کبھی آپ کا کسی ائر پورٹ سے گُذر ہو ۔ مین ہیٹن کے بدلے ہوئے اُفق پر آپ کی نظر پڑ جائے، یا افغانستان سے ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے تازہ ترین اعدادو شمار سننے کو ملیں۔ لیکن اس سے بھی زیادہ کم نظر آنے والے وُہ لاکھوں سیکیورٹی کیمرے ہیں۔ جو اب آپ کی حرکات و سکنات پر نظر رکھتے ہیں۔
لیکن اخبار کہتا ہے کہ قوم پر حملوں کے بعد جو دہشت غالب آ گئی تھی ، وُہ ا ب دُور ہو گئی ہے ، اور رواں صدارتی انتخابی مہم میں، معیشت اور دوسرے امُور کے مقابلے میں اُس کی اہمیت ثانوی ہو گئی ہے۔ یہ ایک ایسی بات ہے جس کاسنہ 2001 کے موسم خزاں میں وہم و گُماں بھی نہیں ہو سکتا تھا۔
لیکن اخبار کہتا ہے کہ معیشت اہمیت کتنی ہی کیوں نہ ہو ، دہشت گردی کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے ۔
اخبار کہتا ہے کہ نائن الیون کے بعد جو قدم اُٹھائے گئے ان میں سے بعض دانشمندانہ تھے ، مثلاً جہازوں کےکاک پٹ کے دروازوں کو مضبوط بنانا۔ اور بعض احمقانہ تھے ، مثلاً لوگوں کو خبردار کرنے کے لئے رنگوں کا کوڈ استعمال کرنا۔ اس لئے ، اخبار کے خیال میں وقت آ گیا ہے ، جب اس خطرے کی سرے سےدوبارہ جانچ کی جائے۔ اور اس کے تدارک کوبھی از سر نو ترتیب دیا جائے ۔
اخبار کہتا ہے۔کہ خطرہ بڑھ تو گیا ، لیکن اسامہ بن لادن ہلاک ہو چُکا ہے۔ اس کی القاعدہ تنظیم دباؤ میں ہے ۔ اور نائن الیون قسم کا حملہ کرنے کے قابل نہیں ہے، اور اُس نے امریکہ کےاندر مسلمانوں کودہشت گردی کے لئے بھرتی کرنے کی جو کوششیں کی ہیں وُہ بیشتر ناکام ہو چکی ہیں۔
لیکن جیسا کہ اخبار نے کہا ہے، خطرہ اب بھی موجود ہے۔ ایمن الزواہری اب بھی روپوش ہے ۔ طالبان، جنہوں نے اسامہ بن لادن کو نائین الیون سے قبل پناہ دے رکھی تھی ، ۔برابر اس کوشش میں ہیں ، کہ افغانستان پر دوبارہ بر سر اقتدار آئیں۔ انتہا پسند اسلامی نعرہ بازوں کی کوشش یہ ہےکہ مشر ق وسطیٰ اور افریقہ کی ڈگمگاتی ریاستوں میں اپنے قدم جمائیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر ہاتھا پائی کی صورت میں ایرانی پُشت پناہی میں دہشت گردی، یا تو خود تہران سے یا پھر اس کے حزب اللہ اتحادیوں کی وساطت سے دوبارہ سر اُٹھائے گی۔ اس کے علاوہ خود امریکہ کے اندر اپنے طور سے تیار ہونے والے جہادی سر اُٹھا سکتے ہیں۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے پر اخبار کہتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اس کی کاروائی کا نتیجہ کامیابی کی صورت میں نکلا ہو یا زیادتیوں کی شکل میں، اس پر آپ کُچھ بھی کہیں، اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتاکہ امریکی طیاروں کو نشانہ بنانے کی کئی کوششوں کے باوجوداب تک کسی امریکی مسافر بردار طیارے پر کوئی بھی دہشت گرد حملہ کامیاب نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ امریکی انیٹلی جنس نے بیس بڑی سازشیں ان کی منصوبہ بندی کے دوران ہی نا کام بنا دیں۔
نیویارک ڈیلی نیوز
نیو یارک ڈیلی نیوز کہتا ہے کہ گیا رہ سال گذر گئے ہیں، اس کی یاد کبھی بھی ذہن سے محو نہیں ہو سکتی۔ اس کے خلاف غصّے کی آگ ٹھنڈی نہیں ہو سکتی، اس کے کچوکے اب بھی محسوس ہوتے ہیں ، لیکن اس کے خلاف عزم اور پُختہ ہوتا جارہا ہے۔
گیارہ برس گُذر گئے ہیں اور وہ لمحے پھر تازہ ہو گئے اور ہمیشہ تازہ رہیں گے۔ اور وہ لمحے بھی جو اس کے بعد آئے ، گذر گئے۔
سیاٹل ٹائمز
اخبار سیاٹل ٹائمزایک ادارئے میں کہتا ہے کہ صدر اوباما اور ان کے مد مقابل ری پبلکن صدارتی امید وار مٹ رامنی کو انیٹلی جنس کی سرگرمیوں کے بارے میں اپنے ووٹروں کے ساتھ کُھل کر بات کرنی چاہئے ۔ اور نومبر کے انتخابات سے قبل ملک کے اندرجاسوسی کی سرگرمیوں پر اپنے اپنے موقّف کی وضاحت کرنی چاہئے ۔ اخبار کہتا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے پاس ملک کے اندر معلومات جمع کرنے کے وسیع اختیارات اور وسائل موجود ہیں۔ صدارتی امیدواروں کو واضح کرناچاہئے کہ اس ادارے کو کس طور انٹیلی جنس کے اختیارات استعمال کرنے چاہئیں اور یہ کہ وہ کس طرح اس کی سرگرمیوں کی نگرانی کریں گے ۔
اسی طرح ۔ اخبار پُوچھتا ہے کہ امریکی آزادیوں اور اقدار کو نقصان پہنچنے کا جو احتمال ہے، اس کے مقابلے میں یہ صدارتی امید وارملک کو لاحق خطروں کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اور اس مباحثے سے واضح ہو جائے گا، کہ دونوں امیدواروں کو اوول آفٕس کے مکین کے فرائض ، خصوصی مراعات اور قدغنوں کا کتنا ادراک ہے ۔