اِس شرط پر کہ اُن کا نام صیغہٴراز میں رکھا جائے، ایک عہدہ دار نے یہ بھی کہا ہے کہ مشرف کا ملک سے باہر جانا خود اُن کے لئے اور ہر شخص کے حق میں اچھا ثابت ہوگا، اگرچہ یہ نہیں معلوم کہ اُن کی منزلِ مقصود کیا ہوگی: اخباری رپورٹ
واشنگٹن —
پاکستان کے سابق مرد آہن کا ملک سے واپسی کا امکان۔ اِس عنوان سے اخبار ’لاس انجلس ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان میں جنرل پرویز مشرّف کے دن پورے ہونے والے ہیں، جہاں وہ مارچ میں اپنی خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے اس غرض سے گئے تھے، تاکہ صدارت کا عہدہ، جس پر اُنہوں نے فوجی بغاوت کرکے قبضہ کرلیا تھا، دوبارہ حاصل کر سکیں۔
اُنہوں نے عدالت میں غدّاری کے الزام میں پیشی سے بچتے ہوئے، نازسازیٴ طبیعت کی بنیاد پر ایک ہفتہ اسپتال میں گزارا ہے۔ طبّی رپورٹ عدالت کے زیر غور ہے، جس کے مطابق، 70 سالہ مشرّف کو دل اور ریڑھ کی ہڈی کے عارضوں کے علاوہ فشار ِخون کی بھی شکائت ہے۔
اُن کی اہلیہ نے، جو دبئی میں رہتی ہیں، وزارت داخلہ کو درخواست دے رکھی ہےکہ اُنہیں علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے، اور اخبار نے سیکیورٹی کے عہدہ داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشرّف کی ملک سے روانگی چند دنوں کی بات ہے۔ بلکہ، ایک عہدہ دار نے اس شرط پر کہ اُس کا نام صیغہٴراز میں رکھا جائے، یہ بھی کہا کہ مشرف کا جانا خود انکے لئے اور ہر شخص کے حق میں اچھا ثابت ہوگا، اگرچہ یہ نہیں معلوم کہ اُن کی منزل مقصود کیا ہوگی۔
اخبار نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اُن کی موجودگی چھ ماہ پُرانی شریف حکومت کے لئے سیاسی دردِ سر بنی ہوئی ہے، اور جیسا کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک سرکردہ سابقہ فوجی افسر کو عدالت کے کٹہرے میں بھیجنےکی کوشش کرکے حکومت نے ملک کے طاقت ور فوج میں تناؤ پیدا کر دیا ہے، جو کسی سول عدالت میں اپنے سابق سربراہ کی کسی قسم کی سُبکی کا متحمل نہیں ہو سکتی۔
اخبار کہتا ہےکہ ذرائع ابلاغ کے سامنے پرویز مشرّف کی صحت ٹھیک ٹھاک لگ رہی تھی۔ اس کے بعد، اسپتال میں اُن کے داخل ہونے پر وسیع پیمانے پر چہ مے گوئیاں ہو رہی ہیں کہ فوج اس پر تُلی ہوئی ہے کہ مشرّف پر مقدّمہ نہ چلے۔
اخبار نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ طبّی وجوہات کی بناٴ پر مشرّف کو باہر بھیجنا حکومت اور فوج کے مابین محاذ آرائی کو ختم کرنے کا واحد طریقہ معلوم ہوتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کار، عائشہ صدّیقہ کے حوالے سے، اخبار کہتا ہے کہ مشرف کو محفوظ رکھنا فوج کے مفاد میں ہے، اور جیسے جیسے دن گزرتے جائیں گے، حکومت کے لئے ان پر مقدمہ نہ چلانا زیادہ مشکل ہوتا جائے گا۔ اور جتنی دیر یہ مقدّمہ التواٴ میں پڑا رہے گا، سیاسی درجہٴحرارت بڑھتا رہے گا۔
اِسی موضوع پر، ’نیو یارک ٹائمز‘ کہتا ہے کہ 24 دسمبر کو جب سے مشرف کے خلاف غدّاری کا مقدّمہ شروع ہوا ہے، اُنہیں چار مرتبہ عدالت میں لانے کی جو کوششیں کی گئیں، اُن سب کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اُن میں دو مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ انہیں عدالت لے جانے والے راستے میں سے بم برآمد ہوئے۔ جمعرات کو پیشی کے لئے وُہ عدالت پہنچے ہی تھے کہ ان کے قافلے کو وہاں سے موڑ دیا گیا۔ عہدہ داروں کے بقول، مشرف نے دل کے عارضے کی شکائت کی تھی اور اس وقت سے وہ راولپنڈی کے ایک ملٹری اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ اُن کی طبّی رپورٹ کی جو نقل فراہم کی گئی ہے، اس کے مطابق انہیں کوئی ایسی سنگین تکلیف نہیں ہے، جس کے لئے، بیرونِ ملک علاج کی ضرورت پڑے۔
اخبار نے اس حقیقت کی طرف توجّہ دلائی ہے کہ عدالت میں مشرف کے مقدّمے پر فوجی جنرلوں نے سرکاری طور پر لب کُشائی نہیں کی۔ لیکن، اس سے پہلے کہ انٹرویوز میں مشرّف اور اُن کے مشیروں کو اصرار رہا ہے کہ فوج نہیں چاہے گی کہ انہیں مجرم قرار دیا جائے، اور پھانسی کی سزا دی جائے۔ اور اخبار کہتا ہے کہ راولپنڈی کے اس اسپتال کو جس طرح گھیرے میں لیا گیا ہے، اس کے پیش نظر تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ان کےلئے حمائت کا مظاہرہ شروع ہو گیا ہے۔
اخبار نے اسلام آباد کے تجزیہ کار رضا رُومی کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیرونِ ملک علاج کرانے کےنُسخے کی بدولت، اس مخمسے سے نکلا جا سکتا ہے اورفوج اور حکومت کے درمیان کشیدگی دُور ہو سکتی ہےِ۔
’ہیوسٹن کرانکل‘ اخبار کی رپورٹ کے مطابق، مصر کے معزول کئے گئے’اخوان المسلمین‘ کے صدر محمد مُرصی کے خلاف مقدّمہ اگلے ماہ بُدھ کے روز تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ جس ہیلی کاپٹر میں مُرصی کو عدالت تک لانا تھا، اُسے سخت دُھند کے پیش ناظر گراؤنڈ کر دینا پڑا تھا۔
دو وکلاٴ صفائی نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وُہ آئین پر ہونے والے ریفرنڈم سے پہلے معزول صدر کو عوام کی نظروں سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ اُن کا یہ بھی الزام تھا کہ حکومت نے اُن کے اہل خاندان اور وکلاٴصفائی سے ملاقات کی بھی اجازت نہیں دی ہے۔
محمد مُرصی کو اسکندریہ شہر کے باہر ایک سخت حفاظت والے قید خانے میں بند رکھا گیا ہے، جہاں سے اُنہیں ہر پیشی کے لئے ہیلی کاپٹر میں قاہرہ کے مضافات میں لے جایا جاتا ہے، جس مجوّزہ آئین پر ایک ہفتے میں ریفرنڈم ہو رہا ہے۔ اُس کی رُو سے، ایک نئے آئین کی منظوری حاصل کی جائے گی، جو ُمرصی کے دور میں نافذ ہونے والےچارٹر کی جگہ لے گا۔
اُنہوں نے عدالت میں غدّاری کے الزام میں پیشی سے بچتے ہوئے، نازسازیٴ طبیعت کی بنیاد پر ایک ہفتہ اسپتال میں گزارا ہے۔ طبّی رپورٹ عدالت کے زیر غور ہے، جس کے مطابق، 70 سالہ مشرّف کو دل اور ریڑھ کی ہڈی کے عارضوں کے علاوہ فشار ِخون کی بھی شکائت ہے۔
اُن کی اہلیہ نے، جو دبئی میں رہتی ہیں، وزارت داخلہ کو درخواست دے رکھی ہےکہ اُنہیں علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے، اور اخبار نے سیکیورٹی کے عہدہ داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشرّف کی ملک سے روانگی چند دنوں کی بات ہے۔ بلکہ، ایک عہدہ دار نے اس شرط پر کہ اُس کا نام صیغہٴراز میں رکھا جائے، یہ بھی کہا کہ مشرف کا جانا خود انکے لئے اور ہر شخص کے حق میں اچھا ثابت ہوگا، اگرچہ یہ نہیں معلوم کہ اُن کی منزل مقصود کیا ہوگی۔
اخبار نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اُن کی موجودگی چھ ماہ پُرانی شریف حکومت کے لئے سیاسی دردِ سر بنی ہوئی ہے، اور جیسا کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک سرکردہ سابقہ فوجی افسر کو عدالت کے کٹہرے میں بھیجنےکی کوشش کرکے حکومت نے ملک کے طاقت ور فوج میں تناؤ پیدا کر دیا ہے، جو کسی سول عدالت میں اپنے سابق سربراہ کی کسی قسم کی سُبکی کا متحمل نہیں ہو سکتی۔
اخبار کہتا ہےکہ ذرائع ابلاغ کے سامنے پرویز مشرّف کی صحت ٹھیک ٹھاک لگ رہی تھی۔ اس کے بعد، اسپتال میں اُن کے داخل ہونے پر وسیع پیمانے پر چہ مے گوئیاں ہو رہی ہیں کہ فوج اس پر تُلی ہوئی ہے کہ مشرّف پر مقدّمہ نہ چلے۔
اخبار نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ طبّی وجوہات کی بناٴ پر مشرّف کو باہر بھیجنا حکومت اور فوج کے مابین محاذ آرائی کو ختم کرنے کا واحد طریقہ معلوم ہوتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کار، عائشہ صدّیقہ کے حوالے سے، اخبار کہتا ہے کہ مشرف کو محفوظ رکھنا فوج کے مفاد میں ہے، اور جیسے جیسے دن گزرتے جائیں گے، حکومت کے لئے ان پر مقدمہ نہ چلانا زیادہ مشکل ہوتا جائے گا۔ اور جتنی دیر یہ مقدّمہ التواٴ میں پڑا رہے گا، سیاسی درجہٴحرارت بڑھتا رہے گا۔
اِسی موضوع پر، ’نیو یارک ٹائمز‘ کہتا ہے کہ 24 دسمبر کو جب سے مشرف کے خلاف غدّاری کا مقدّمہ شروع ہوا ہے، اُنہیں چار مرتبہ عدالت میں لانے کی جو کوششیں کی گئیں، اُن سب کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اُن میں دو مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ انہیں عدالت لے جانے والے راستے میں سے بم برآمد ہوئے۔ جمعرات کو پیشی کے لئے وُہ عدالت پہنچے ہی تھے کہ ان کے قافلے کو وہاں سے موڑ دیا گیا۔ عہدہ داروں کے بقول، مشرف نے دل کے عارضے کی شکائت کی تھی اور اس وقت سے وہ راولپنڈی کے ایک ملٹری اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ اُن کی طبّی رپورٹ کی جو نقل فراہم کی گئی ہے، اس کے مطابق انہیں کوئی ایسی سنگین تکلیف نہیں ہے، جس کے لئے، بیرونِ ملک علاج کی ضرورت پڑے۔
اخبار نے اس حقیقت کی طرف توجّہ دلائی ہے کہ عدالت میں مشرف کے مقدّمے پر فوجی جنرلوں نے سرکاری طور پر لب کُشائی نہیں کی۔ لیکن، اس سے پہلے کہ انٹرویوز میں مشرّف اور اُن کے مشیروں کو اصرار رہا ہے کہ فوج نہیں چاہے گی کہ انہیں مجرم قرار دیا جائے، اور پھانسی کی سزا دی جائے۔ اور اخبار کہتا ہے کہ راولپنڈی کے اس اسپتال کو جس طرح گھیرے میں لیا گیا ہے، اس کے پیش نظر تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ان کےلئے حمائت کا مظاہرہ شروع ہو گیا ہے۔
اخبار نے اسلام آباد کے تجزیہ کار رضا رُومی کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیرونِ ملک علاج کرانے کےنُسخے کی بدولت، اس مخمسے سے نکلا جا سکتا ہے اورفوج اور حکومت کے درمیان کشیدگی دُور ہو سکتی ہےِ۔
’ہیوسٹن کرانکل‘ اخبار کی رپورٹ کے مطابق، مصر کے معزول کئے گئے’اخوان المسلمین‘ کے صدر محمد مُرصی کے خلاف مقدّمہ اگلے ماہ بُدھ کے روز تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ جس ہیلی کاپٹر میں مُرصی کو عدالت تک لانا تھا، اُسے سخت دُھند کے پیش ناظر گراؤنڈ کر دینا پڑا تھا۔
دو وکلاٴ صفائی نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وُہ آئین پر ہونے والے ریفرنڈم سے پہلے معزول صدر کو عوام کی نظروں سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ اُن کا یہ بھی الزام تھا کہ حکومت نے اُن کے اہل خاندان اور وکلاٴصفائی سے ملاقات کی بھی اجازت نہیں دی ہے۔
محمد مُرصی کو اسکندریہ شہر کے باہر ایک سخت حفاظت والے قید خانے میں بند رکھا گیا ہے، جہاں سے اُنہیں ہر پیشی کے لئے ہیلی کاپٹر میں قاہرہ کے مضافات میں لے جایا جاتا ہے، جس مجوّزہ آئین پر ایک ہفتے میں ریفرنڈم ہو رہا ہے۔ اُس کی رُو سے، ایک نئے آئین کی منظوری حاصل کی جائے گی، جو ُمرصی کے دور میں نافذ ہونے والےچارٹر کی جگہ لے گا۔