امریکی کانگریس کے ارکان نے ماسکو کی حرکت پر ’حقارت‘ کا اظہار کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس سے انتقامی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے
امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی خفیہ دستاویزوں کو طشت از بام کرنے والے اُس کے سابق اہل کار ایڈورڈ سنوڈن کو، جو سفری دستاویزوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے لگ بھگ ایک ماہ سے ماسکو کے شیری میت یے وو ہوائی اڈّے پر پھنسے ہوئے تھے، روسی حکام نے بالآخرایک سال کا عارضی ویزا دے دیا ہے جس کے بعد وہ ہوائی اڈے سے نکل آئے ہیں۔
’وال سٹریٹ جرنل‘ کہتا ہے کہ روس کا یہ قدم صدر اوبامہ کے لئے سُبکی کا باعث ہے، جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلّقات میں ابتری آ سکتی ہے۔
امریکی کانگریس کے ارکان نے ماسکو کی حرکت پر حقارت کا اظہار کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس سے انتقامی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ ماسکو کے اس فیصلے کے بعد امریکہ کے اس بھگوڑے شہری کے روس میں مقیم رہنے سے دونوں ملکوں کے مابین پہلے سے موجود ہیجانی تعلّقات میں مسلسل تناؤ کی کیفیت موجود رہے گی۔
تیس سالہ سنوڈن امریکہ میں اس لئے مطلوب ہے، کیونکہ اس نے امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے ملک کے اندر اور باہر دیکھ بھال کی کاروائیوں سے متعلّق دستاویزوں کو افشا کیا تھا۔
ایڈورڈ سنوڈن کے ایک سال کےعارضی ویزا میں توسیع ہو سکتی ہے۔ اور پانچ سال کے قیام کے بعد وہ روسی شہریت کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ سنہ 2011 کے بعد سے کریملن کی وہائٹ کے ساتھ محاذ آرائی بڑھ گئی ہے۔ جب ماسکو کی سڑکوں پر بھاری تعداد میں عوامی مظاہروں سے مسٹر پُوٹن کی حکومت کو خطرہ پیدا ہو گیا تھا اور روس نے امریکہ پر ان مظاہروں کی حمائت کرنے کا الزام لگایا تھا، امریکہ نے اس کی تردید تو کر دی تھی، لیکن اس بداعتمادی کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے تعلقات اور خراب ہوگئے، اور امریکہ نے حقوق انسانی کی مبیّنہ روسی خلاف ورزیوں کی پاداش میں تعزیرات لگا دیں۔
اخبار کہتا ہے کہ سنوڈن کو اس کے حوالےنہ کرنے کی پاداش میں وہائٹ ہاؤس روس کے خلاف مزید تعزیرات لگانے پرغور کر رہا ہے، امریکی عہدہ داروں کے حوالےسے اخبار کہتا ہے کہ روس کے راستے افغانستان جانے والی رسد کو کم کرنے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔ لیکن، اس سے ماسکو کو کوئی خاص مالی نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔ پھر اس کی وجہ سے پاکستان پر انحصار بڑھ جائے گا، جو اخبار کے خیال میں اب تک متّذبذب اتّحادی ثابت ہوئے۔
سنوڈن کو عارضی سیاسی پناہ دینے کے روسی فیصلے پر ’لاس انجلس ٹائمز‘ ایک
ادارئے میں کہتا ہے کہ اس کی وجہ سے اوبامہ کی اُن کوششوں پر پانی پھر گیا ہے، جو سنوڈن کو واپس حاصل کرنے اور اس پر مقدّمہ چلانے کے لئے ہو رہی تھیں۔ اور جو لوگ سنوڈن کو راز فاش کرنے پر ہیرو سمجھتے ہیں اُن کو یہ امید ہوگی کہ انتظامیہ اب اُس پر مقدّمہ چلانے کا خیال ترک کر دے گی۔ لیکن، اخبار کے خیال میں ایسا ہونے کا امکان نہیں ہے اور نا ہی یہ مناسب ہوگا۔
اخبار باور کرتا ہے کہ انتظامیہ سنوڈن پر مقدّمہ چلانے میں حق بجانب ہے، اگرچہ اُسے تسلیم ہے کہ امریکی الیکٹرانک ذرائع سے لوگوں کی دیکھ بھال کس حیرت انگیز حد تک جا سکتی ہے۔ اُس نے اُس کا پردہ چاک کرنے کی خدمت سرانجام دی ہے، جس بنا پر اُس سے نرمی برتنے کا حق بنتا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ سنوڈن کے انکشافات سے ایک ایسی بحث شروع ہو گئی ہےجو ماضی میں حکومت کی اُس رازداری کے پردے کے ہوتے ہوئے ممکن ہی نہ تھی، جو اُس نے اپنے دیکھ بھال کے پروگرام پر ڈال رکھا تھا۔ ’گارڈین‘ اخبار کو اس نے جو انکشاف کیا تھا کہ امریکی حکومت، عملی طور پر ہر امریکی کی فون کالوں کے بارے میں معلومات کے انبار جمع کرتی آئی ہے۔ ان معلومات کی عدم موجودگی میں ایوانِ نمائیندگان میں اس پروگرام کے فنڈ بند کرنے کے بل پر پڑنے والے ووٹ لگ بھگ برابر نہ ہوتے، اور اس پروگرام کے حامی اس میں ترمیم کے لئے تیار نہ ہوتے۔
اخبار کہتا ہے کہ سنوڈن کو عدالت میں لانا چاہئے، لیکن جب تک رُوس اُسے پناہ دیتا ہے یہ ممکن نہ ہوگا۔
اُدھر امریکی خفیہ راز افشا کرنے والے ایک اور فرد، فوجی بریڈلے میننگ کا جو مقدّمہ ایک فوجی عدالت میں چل رہا ہے، اُس پر ’سیک را مِنٹو بی‘ اخبار نے ایک ادارئے میں دُشمن کو امداد فراہم کرنے کے الزام سے اُسے بری کرنے کے جج کے فیصلے کو سراہا ہے، لیکن اس کے باوجود اُسے امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ امریکی خُفیہ دستاویزیں وکی لیکس ویب سائٹ کے ذریعے افشا کر نے کا مجرم قرار دیا ہے، جب کہ اُسے معلوم تھا کہ ایسا کرنا القاعدہ اور دوسری دہشت گردانہ تنظیموں کی مدد کرنے کے مترادف ہوگا۔ اس کے لئے میننگ کو 136 سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے اور اُسے ملازمت سے بے عزّت کرکے نکالا جا سکتا ہے، اور اُسے پنشن اور دُوسری مراعات سے محروم کیا جا سکتا ہے۔
’وال سٹریٹ جرنل‘ کہتا ہے کہ روس کا یہ قدم صدر اوبامہ کے لئے سُبکی کا باعث ہے، جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلّقات میں ابتری آ سکتی ہے۔
امریکی کانگریس کے ارکان نے ماسکو کی حرکت پر حقارت کا اظہار کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس سے انتقامی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ ماسکو کے اس فیصلے کے بعد امریکہ کے اس بھگوڑے شہری کے روس میں مقیم رہنے سے دونوں ملکوں کے مابین پہلے سے موجود ہیجانی تعلّقات میں مسلسل تناؤ کی کیفیت موجود رہے گی۔
تیس سالہ سنوڈن امریکہ میں اس لئے مطلوب ہے، کیونکہ اس نے امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے ملک کے اندر اور باہر دیکھ بھال کی کاروائیوں سے متعلّق دستاویزوں کو افشا کیا تھا۔
ایڈورڈ سنوڈن کے ایک سال کےعارضی ویزا میں توسیع ہو سکتی ہے۔ اور پانچ سال کے قیام کے بعد وہ روسی شہریت کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ سنہ 2011 کے بعد سے کریملن کی وہائٹ کے ساتھ محاذ آرائی بڑھ گئی ہے۔ جب ماسکو کی سڑکوں پر بھاری تعداد میں عوامی مظاہروں سے مسٹر پُوٹن کی حکومت کو خطرہ پیدا ہو گیا تھا اور روس نے امریکہ پر ان مظاہروں کی حمائت کرنے کا الزام لگایا تھا، امریکہ نے اس کی تردید تو کر دی تھی، لیکن اس بداعتمادی کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے تعلقات اور خراب ہوگئے، اور امریکہ نے حقوق انسانی کی مبیّنہ روسی خلاف ورزیوں کی پاداش میں تعزیرات لگا دیں۔
اخبار کہتا ہے کہ سنوڈن کو اس کے حوالےنہ کرنے کی پاداش میں وہائٹ ہاؤس روس کے خلاف مزید تعزیرات لگانے پرغور کر رہا ہے، امریکی عہدہ داروں کے حوالےسے اخبار کہتا ہے کہ روس کے راستے افغانستان جانے والی رسد کو کم کرنے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔ لیکن، اس سے ماسکو کو کوئی خاص مالی نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔ پھر اس کی وجہ سے پاکستان پر انحصار بڑھ جائے گا، جو اخبار کے خیال میں اب تک متّذبذب اتّحادی ثابت ہوئے۔
سنوڈن کو عارضی سیاسی پناہ دینے کے روسی فیصلے پر ’لاس انجلس ٹائمز‘ ایک
ادارئے میں کہتا ہے کہ اس کی وجہ سے اوبامہ کی اُن کوششوں پر پانی پھر گیا ہے، جو سنوڈن کو واپس حاصل کرنے اور اس پر مقدّمہ چلانے کے لئے ہو رہی تھیں۔ اور جو لوگ سنوڈن کو راز فاش کرنے پر ہیرو سمجھتے ہیں اُن کو یہ امید ہوگی کہ انتظامیہ اب اُس پر مقدّمہ چلانے کا خیال ترک کر دے گی۔ لیکن، اخبار کے خیال میں ایسا ہونے کا امکان نہیں ہے اور نا ہی یہ مناسب ہوگا۔
اخبار باور کرتا ہے کہ انتظامیہ سنوڈن پر مقدّمہ چلانے میں حق بجانب ہے، اگرچہ اُسے تسلیم ہے کہ امریکی الیکٹرانک ذرائع سے لوگوں کی دیکھ بھال کس حیرت انگیز حد تک جا سکتی ہے۔ اُس نے اُس کا پردہ چاک کرنے کی خدمت سرانجام دی ہے، جس بنا پر اُس سے نرمی برتنے کا حق بنتا ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ سنوڈن کے انکشافات سے ایک ایسی بحث شروع ہو گئی ہےجو ماضی میں حکومت کی اُس رازداری کے پردے کے ہوتے ہوئے ممکن ہی نہ تھی، جو اُس نے اپنے دیکھ بھال کے پروگرام پر ڈال رکھا تھا۔ ’گارڈین‘ اخبار کو اس نے جو انکشاف کیا تھا کہ امریکی حکومت، عملی طور پر ہر امریکی کی فون کالوں کے بارے میں معلومات کے انبار جمع کرتی آئی ہے۔ ان معلومات کی عدم موجودگی میں ایوانِ نمائیندگان میں اس پروگرام کے فنڈ بند کرنے کے بل پر پڑنے والے ووٹ لگ بھگ برابر نہ ہوتے، اور اس پروگرام کے حامی اس میں ترمیم کے لئے تیار نہ ہوتے۔
اخبار کہتا ہے کہ سنوڈن کو عدالت میں لانا چاہئے، لیکن جب تک رُوس اُسے پناہ دیتا ہے یہ ممکن نہ ہوگا۔
اُدھر امریکی خفیہ راز افشا کرنے والے ایک اور فرد، فوجی بریڈلے میننگ کا جو مقدّمہ ایک فوجی عدالت میں چل رہا ہے، اُس پر ’سیک را مِنٹو بی‘ اخبار نے ایک ادارئے میں دُشمن کو امداد فراہم کرنے کے الزام سے اُسے بری کرنے کے جج کے فیصلے کو سراہا ہے، لیکن اس کے باوجود اُسے امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ امریکی خُفیہ دستاویزیں وکی لیکس ویب سائٹ کے ذریعے افشا کر نے کا مجرم قرار دیا ہے، جب کہ اُسے معلوم تھا کہ ایسا کرنا القاعدہ اور دوسری دہشت گردانہ تنظیموں کی مدد کرنے کے مترادف ہوگا۔ اس کے لئے میننگ کو 136 سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے اور اُسے ملازمت سے بے عزّت کرکے نکالا جا سکتا ہے، اور اُسے پنشن اور دُوسری مراعات سے محروم کیا جا سکتا ہے۔