ایران کے خلاف عائد امریکی تعزیرات کی انحرافی کی پاداش میں، چینی ٹیلی کوم انڈسٹری کے بڑے ادارے، ’ہواوئی ٹیکنالوجیز‘ کے مالی امور کی نگران یعنی سی ایف او کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ حالات سے واقف ذرائع کے مطابق، ادارے پر عالمی بینکنگ نظام کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔
کم از کم سال 2016 کے بعد سے امریکہ اس بات کی چھان بین کرتا رہا ہے آیا ’ہواوئی ٹیکنالوجیز لمیٹڈ‘ ایران کے خلاف عائد کردہ امریکی پابندیوں کی خلاف ورزیوں میں تو ملوث نہیں۔
’ہواوئی‘ پر الزام ہے کہ حالیہ دِنوں کے دوران، کمپنی نے ’ایچ ایس بی سی‘ ہولڈنگز کے ذریعے ایران کے ساتھ غیر قانونی لین دین کیا ہے۔
سال 2012 میں، ’ایچ ایس بی سی‘ نے ’ہواوئی‘ کو 1.92 ارب ڈالر ادا کیے تھے، اور بروکلین میں امریکی اٹارنی کے دفتر میں وکلائے استغاثہ کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، جس میں اس بات کا اقرار کیا گیا کہ ’’امریکی تعزیرات اور منی لانڈرنگ کے قوانین کی خلاف ورزی کی گئی‘‘ تھی۔
’ایچ ایس بی سی‘ کی خاتون ترجمان نے رد عمل کے اظہار سے احتراز کیا، جب کہ ’ہواوئی‘ نے بھی کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
بروکلین میں امریکی اٹارنی کا دفتر ’ہواوئی‘ کی تفتیش کر رہا ہے۔ دفتر کے ترجمان نے ’رائٹرز‘ سے بات کرتے ہوئے اس معاملے پر کوئی بیان دینے سے انکار کیا۔
اس معاملے سے مانوس ایک شخص کے مطابق، ’ایچ ایس بی سی‘ کا ادارہ زیر تفتیش نہیں ہے۔
ادھر، ’سی این این‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی ٹیکنالوجی کے ادارے ’ہواوئی‘ کی چیف فائنانشل افسر کو کینڈا میں گرفتار کیا گیا، جنھیں امریکہ ملک بدر کیا جائے گا۔
مینگ وانزو جنھیں سبرینا مینگ اور کیتھی مینگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اُنھیں یکم دستمبر کو وینکوور میں حراست میں لیا گیا۔ یہ بات کینیڈا کے محکمہٴ انصاف کے ترجمان، ایئان مکلوڈ نے بتائی ہے۔ ’چیف فائنانشل افسر‘ کے عہدے کے علاوہ، مینگ ’ہواوئی‘ کے انتظامی بورڈ کی معاون سربراہ ہیں۔ وہ ’ہواوئی‘ کمپنی کے بانی، رین زینگ فائی کی بیٹی ہیں۔
پہلی بار گرفتاری کی خبر روزنامہ ’گلوب اینڈ میل‘ میں شائع ہوئی، جس میں ایک بیان میں مکلوڈ نے کہا کہ ’’مینگ کے خلاف امریکہ میں مقدمہ چل رہا ہے اور یہ کہ اُن کی ضمانت کی درخواست کی سماعت جمعے کو ہوگی‘‘۔
ادھر، اخباری اطلاعات کے مطابق ’’جمعرات کو بیجنگ میں، چین کی امور خارجہ کی وزارت نے مینگ کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے‘‘۔ ساتھ ہی، چین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ’’امریکہ اور کینیڈا یہ بتائیں کہ اُنھیں حراست میں کیوں لیا گیا ہے‘‘۔
وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان، گانگ شوانگ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’چین نے امریکہ اور کینیڈا کو اپنا مطالبہ واضح طور پر پیش کیا ہے، اور اُن سے کہا گیا ہے کہ اُنھیں حراست میں لینے کی وجوہات بتائی جائیں، اور فوری طور پر قید سے رہا کیا جائے، اور بحیثت ایک انسان اُن کے قانونی اور جائز حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے‘‘۔