|
امریکہ نے منگل کے روز حماس پر زور دیا کہ وہ غزہ میں چھ ہفتوں کے لیے لڑائی روکنے کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرے، اور اسرائیل کی جانب سے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے امریکہ کا نامزد کردہ دہشت گرد گروپ اپنےپاس موجود لگ بھگ 100 یرغمالوں میں سے کچھ کو رہا کرے ۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ گذشتہ ہفتے کے آخر میں قاہرہ میں حماس کو پیش کی گئی یہ ایک انتہائی سنجیدہ تجویز تھی اور اسے قبول کیا جانا چاہیے۔
بلنکن نے کہا کہ گیند حماس کے کورٹ میں ہے،"دنیا یہ دیکھنے کی منتظر ہے کہ وہ کیا کرتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حقیقت کہ حماس نے پہلے ہی شرائط پر اتفاق نہیں کیا ہے یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کے بارے میں کیا سوچتی ہے۔
بلنکن نے کہا کہ جنگ مہینوں پہلے ختم ہو سکتی تھی اگر حماس" شہریوں کے پیچھے چھپنا چھوڑ دیتا اور ہتھیار ڈال دیتا۔"
امریکہ رفح پر اسرائیل کے مجوزہ حملے کی مخالفت کرتا ہے، بلنکن نے کہا کہ اسرائیلیوں نے واشنگٹن کے ساتھ حملے کی کوئی تاریخ شیئر نہیں کی ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کا اگلے ہفتےاسرائیلی حکام سے دوبارہ ملاقات کا ارادہ ہے تاکہ وہ خیالات کا تبادلہ کریں اور خطے میں حماس کی باقی ماندہ آخری بٹالینز پر حملے کے متبادل منصوبے پیش کریں۔
SEE ALSO: نیتن یاہو: رفح حملے کی تاریخ مقرر،امریکہ کی فوری تنقیدامریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے کہا کہ کسی اسرائیلی حملے کی صورت میں " شہریوں کی حفاظت کے لیے انہیں نقصان کے راستے سے ہٹانے کی اسرائیلی صلاحیت کے بارے میں ہمارے خدشات، ہماری گہری تشویش کے بارے میں صدر جو بائیڈن بہت واضح ہیں ۔"
بلنکن نے کہا کہ انہیں رفح میں عنقریب کچھ ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا اور انہیں یقین نہیں ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حکام کی ملاقات سے پہلے کچھ ہو گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کو کہا تھا کہ ان کی فوج کے لیے غزہ اور مصر کی سرحد پر واقع رفح پر حملے کی ایک نامعلوم تاریخ مقرر کر دی گئی ہے۔ رفح ایک ایسا علاقہ ہے جہاں دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی اپنے تحفظ کی کوشش میں قیام پذیر ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیل: رفح حملے سے قبل5 لاکھ فلسطینیوں کیلئے خیمے خریدنے کی تیاریاسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے دہشت گرد حملے کے بعد جس میں اس کے 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا، غزہ میں جوابی کارروائی کی ۔ اس کارروائی میں غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 33,000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔ جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں حماس کے کئی ہزار جنگجو بھی شامل ہیں۔
فروری کے وسط تک، 112 یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا، جن میں سے بیشتر نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران رہا کیے گئے تھے، جب کہ خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں چھ ماہ کی لڑائی کے دوران مزید 36 یرغمال یا تو مر چکے ہیں یا انہیں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔