افغانستان میں تعمیر نو کے لیے امریکہ کی طرف سے فراہم کی گئی رقم تاریخ میں کسی بھی ایک ملک کی بحالی کے لیے خرچ کی جانے والی سب سے زیادہ رقم ہے۔
یہ بات افغانستان کی تعمیر نو کی نگرانی کرنے و الے اعلیٰ امریکی عہدیدار جان سوپکو نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ان کے بقول امریکہ اب تک افغانستان کی بحالی کے لیے 104 ارب ڈالر دے چکا ہے لیکن اس قدر رقم خرچ کرنے کے باوجود بدعنوانی اور منشیات کی تجارت میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا اور افغانستان امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے منصوبوں کو برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔
سوپکو کے مطابق اس ساری بات کا "لُب لباب" یہ ہے کہ "بظاہر ہم نے ایک ایسی حکومت بنائی جسے افغانستان سنبھالنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔"
افغانستان کے قومی بجٹ کا تقریباً 60 فیصد امریکہ اور عطیات دینے والے بین الاقوامی اداروں کی طرف سے فراہم کیا جاتا ہے۔
ایسے وقت جب تمام بین الاقوامی لڑاکا افواج کی اس ملک سے واپسی ہونے جا رہی ہے امریکی کانگریس نے افغانستان کے بحالی کے لیے مزید 16 ارب ڈالر کی منظوری دی ہے۔
سوپکو کا کہنا تھا کہ امریکہ تاحال افغانستان میں بدعنوانی کی موثر روک تھام میں ناکام رہا ہے۔ انھوں نے افیون کی صنعت کے انسداد میں ناکامی پر واشنگٹن کو بھی ہدف تنقید بنایا۔
سوپکو نے متنبہ کیا کہ افغانستان میں سیاسی عزم اور انسداد منشیات کے لیے موثر حکمت عملی کے بغیر یہ ملک منشیات سے وابستہ جرائم والی ریاست بن سکتا ہے۔
جان سوپکو ایک سابق وکیل ہیں اور انھیں افغانستان کی تعمیر نو کے لیے 2012ء میں انسپکٹر جنرل کے عہدے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ وہ بدعنوانی اور حکومت کی غیر فعال کردار پر تنقید کرنے کی وجہ سے واشنگٹن میں خاصے مشہور ہیں۔