تین نومبر کو امریکہ میں کرونا وائرس کے ریکارڈ 91 ہزار کیسز

فائل فوٹو

تین نومبر کو جب امریکی شہری ایک سخت مقابلے کے الیکشن میں ووٹ ڈال رہے تھے، اس روز امریکہ کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ بھی رقم ہوا۔ اور وہ یہ کہ الیکشن کے دن 90 ہزار سے افراد میں کرونا وائرس کےٹیسٹ مثبت ہونے کی تصدیق ہوئی۔

یہ تعداد امریکہ میں کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کے آغاز سے کسی ایک روز میں اس وائرس سے متاثر ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے کرونا ریسرچ سینٹر میں اکھٹے کیے جانے والے اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ میں تین نومبر کو الیکشن کے دن 91 ہزار 530 افراد کے کرونا ٹیسٹ پازیٹو آئے جب کہ اس روز مہلک وبا نے 1130 انسانی زندگیاں بھی نگل لیں۔

ڈیٹا کے مطابق منگل ہی کے روز 50 ہزار سے زیادہ افراد اسپتالوں میں داخل کرائے گئے۔ جس سے ایک بار پھر اسپتالوں پر کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز امریکہ بھر میں ہر سطح پر کھیلوں کے شعبے کو بھی متاثر کررہے ہیں۔ یونیورسٹی آف وسکانسن کے ایتھلیٹک ڈپیارٹمنٹ نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے وہ اپنی فٹ بال ٹیم کا ہفتے کے روز پرڈیو یونیورسٹی سے میچ منسوخ کر رہا ہے۔ وسکانسن یونیورسٹی کی فٹ بال ٹیم کا شمار امریکہ کی چوٹی کی ٹیموں میں کیا جاتا ہے۔

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث ریاست نارتھ ڈکوٹا میں صدارتی انتخاب کے دن پولنگ بوتھ سماجی فاصلے کے مطابق بنائے گئے تھے۔ 3 نومبر 2020

امریکہ میں اس وقت تک کرونا وائرس متاثرین کی تعداد 93 لاکھ سے بڑھ چکی ہے جو دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ہے، جبکہ دنیا بھر میں کرونا میں مبتلا ہونے والوں کی مجموعی تعداد چار کروڑ 74 لاکھ سے بڑھ گئی ہے اور مجموعی ہلاکتیں دو لاکھ 32 ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔

فرانس کے حکام نےبتایا ہے کہ منگل کے روز ملک بھر میں کرونا وائرس سے 854 اموات ہوئیں جو اپریل کے وسط کے بعد جب یہ وبا اپنے عروج پر تھی، سب سے زیادہ ہیں۔

امریکہ کے بعد کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بھارت ہے، جہاں متاثرہ افراد کی تعداد 83لاکھ سے زیادہ ہے ۔ بھارت میں صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ منگل کو وہاں 46 ہزار سے زیادہ نئے کیسز کی تصدیق ہوئی۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مہلک وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسین کا جلد تیار ہونا بہت ضروری ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت کئی دوا ساز کمپنیاں ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں اور وہ اپنی تیار کردہ ویکسین کے تجربات کے مختلف مراحل میں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگلے سال کے وسط تک ہی ویکسین کی دستیابی ممکن ہو سکے گی، لیکن شروع میں وہ صرف انتہائی ضرورت مند افراد کو ہی دی جائے گی۔

اس عالمی وبا کی شروعات پچھلے سال چین کے شہر ووہان سے ہوئی تھی، جس کے بعد اس سال کے شروع تک یہ وائرس دنیا کے تقریباً تمام خطوں تک پہنچ گیا۔