رائے عامہ کے جائزے بتاتے ہیں کہ امریکہ میں نوجوانوں کی کسی بھی مذہب سے عدم دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے ۔ حال ہی میں سامنے آنے والے رائے عامہ کے ایک اور جائزے کے مطابق امریکہ میں 18 سے 24 سال کے نوجوان کسی بھی مذہب میں پائی جانےو الی سخت مذہبی سوچ کو مسترد کر رہے ہیں ۔
دنیا کے مختلف حصوں سے واشنگٹن پہنچنے والے نوجوانوں کاایک گروپ امریکی دارلحکومت کی سب سے نمایاں یونیورسٹی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں جمع ہوا ۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے برکلے سینٹر کے ایک حالیہ سروے کے مطابق ایک سے زیادہ مذاہب کے درمیان پروان چڑھنے والے زیادہ تر نوجوان اپنے والدین کے عقائد سے الگ راستہ اختیار کرتے ہیں ۔ ایک تہائی کے قریب نوجوان کسی بھی مذہب سے خود کو منسلک کرنا پسند نہیں کرتے ۔ عام طور پر تعلیمی اداروں میں ایسے رجحانات زیادہ ہیں ۔
امریکہ کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے صرف23 فیصد نوجوانوں کے خیال میں بائیبل پر لفظ بہ لفظ یقین کیا جا سکتا ۔ امریکہ کے کالج کیمپسز پر ویسے بھی سب سے کم مذہبی رجحان رکھنے والے لوگ رہتے ہیں ، لیکن ملیئیل کہلانے والے یہ نوجوان پچھلی نسل سے بالکل ہی مخٹلف راستہ اختیار کر رہے ہیں ۔
رابرٹ جونزنوجوانوں کے مذہبی عقائد کے بارے میں رائے عامہ کا یہ جائزہ مرتب کرنے والے ادارے کے سربراہ ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ18 سے 24 سال کے یہ نوجوان امریکہ میں مذہب کو ایک نئی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔