روس امریکہ تعلقات، بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، ٹلرسن

فائل

مسٹر ٹلر سن نے مسٹر لاروف کو بتایا کہ امریکہ سینکڑوں سفارت کاروں اور دوسرے عملے کو روس میں موجود امریکی سفارتی تنصیبات سے ہٹانے کے روس کے حکم پر یکم ستمبر تک رد عمل دے گا۔

پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ امریکہ اور رو س کے درمیان تعلقات کے سلسلے میں جو بہت سا کام کیا جانا چاہیے، اس پر انہوں نے اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے گفتگو کی ہے ۔

دونوں اعلیٰ ترین سفارت کاروں نے فلپائن میں ہونے والے علاقائی فورم کے موقع پر الگ سے یہ مذاكرات کیے۔

یہ دونوں ملکوں کے درمیان گذشتہ ہفتے اس کے بعد سے پہلی اعلیٰ سطح کی ملاقات تھی جب صدر ٹرمپ نے 2016 کے امریکی صدارت انتخابات جیتنے میں ان کی مدد کے لیے مداخلت کرنے پر روس کو سزا دینے کے لیے عائد کی گئی نئی پابندیوں کو قانون کی شکل دینے کے لیے نیم دلی سے دستخط کئے۔

ریکس ٹلرسن نے کہا کہ اور انہیں صرف یہ سمجھنے میں مدد دینے کے لیے کہ یہ واقعہ کتنا سنگین رہا ہے، اور اس نے امریکہ اور امریکی لوگوں اور روسی لوگوں کے درمیان تعلقات کو کتنا شديد نقصان پہنچایا ہے، اور یہ کہ اس نے ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان سخت بد اعتمادي پیدا کی ہے اور یہ کہ ہمیں اس معاملے سے نمٹنے کے لیے لازمی طور پر کوئی طریقہ تلاش کرنا ہو گا۔

مسٹر ٹلر سن نے مسٹر لاروف کو بتایا کہ امریکہ سینکڑوں سفارت کاروں اور دوسرے عملے کو روس میں موجود امریکی سفارتی تنصیبات سے ہٹانے کے روس کے حکم پر یکم ستمبر تک رد عمل دے گا۔

سابق صدر براک أوباما نے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے کئی ہفتے قبل امریکہ میں موجود 35ر وسی سفارت کاروں کو اس کے بعد ملک سے نکال دیا تھا اور دو روسی تنصیبات بند کردی تھیں، جب امریکی انٹیلی جینس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن نے انتخابات میں مداخلت کی ذاتی طور پر ہدایت دی تھی۔

روس نے اس وقت کوئی جوابی کارروائی نہیں کی لیکن نئی پابندیوں کی منظوری کے بعد ماسکو نے حکم دیا کہ امریکہ روس میں موجود اپنے سفارت خانے اور قونصل خانوں کے755 سفارت کاروں اور اپنے عملے کے ان کارکنوں میں کمی کرے جن میں سے بہت سے روسی شہری ہیں۔

روس کی جانب سے انتخابات میں مداخلت پر کانگریس کی متعدد تحقیقاتی کارروائیاں جاری ہیں ، جب کہ خصوصی مشیر رابرٹ ملر نے اس بارے میں ایک بڑی تحقیقاتی کارروائی شروع کر دی ہے کہ آیا مسٹر ٹرمپ کے اتحادیوں نے انتخابات میں ٹرمپ کی جانب سے روسی مفادات کے لیے غیر قانونی طور پر کوئی ساز ش کی تھی ، اور آیا کہ مسٹر ٹرمپ نے اس وقت انصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کی تھی جب انہوں نے ایف بی آئی کے سابق سر براہ جیمز کومی کو بر طرف کیا تھا جو مسٹر ملر کی جانب سے ایف بی آئی کا منصب سنبھالنے سے قبل روس کے بارے میں ادارے کی تحقیقاتی ٹیم کے قیادت کر رہے تھے۔

صدر ٹرمپ ان تحقیقات کو سیاسی بنیاد پر کی جانے والی ایک کارروائی اور اپنی ڈیمو کریٹک مد مقابل، سابق امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن پر اپنی جیت کی وضاحت کے لیے ڈیمو کریٹس کا ایک جواز قرار دے کر انہیں مستر د کرتے رہے ہیں۔