امریکہ اور روس کے سفارت کاروں نے پیر کو جنیوا میں ملاقات کی جس میں ماسکو کی یوکرین کی سرحد کے ساتھ بڑے پیمانے پر فوجیوں کی تعیناتی اور مغرب کی جانب سے سلامتی کی ضمانتوں کے لئے روس کے مطالبات کے حوالے سے اعلی سطحی مذاکرات کا ایک سلسلہ شروع ہوا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ ملاقات مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے شروع ہو کر سہ پہر دیر گئے تک جاری رہی۔ تاہم دونوں جانب سے ان ٘مذاکرت کی تفصیل کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
دونوں فریقوں کی جانب سے اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ دونوں سپر پاورز کے درمیان مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھیں گے۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ مذاکرات کے سلسلے میں نہ صرف یوکرین بلکہ نیٹو اور اپنے یورپی اتحادیوں سے بھی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے۔
جنیوا مذاکرات کے بعد روس برسلز میں نیٹو اورجمعرات کو ویانا میں سلامتی اور تعاون کی یورپی تنظیم کے ساتھ مذاکرات کرنے والا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اتوار کو سی این این کے اسٹیٹ آف دی یونین شو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے سر پر بندوق رکھ کر مذاکرات میں کسی پیش رفت کی توقع رکھنا ایک مشکل امر ہے۔
SEE ALSO: بائیڈن اور پوٹن کا رابطہ: امریکہ کا یوکرین میں روسی مداخلت کی صورت میں سخت ردِ عمل کا عندیہبلنکن نے کہا کہ ہم وسطی اور مشرقی یورپ میں نیٹو کی فوجی مشقوں پر روس کی بات سنیں گے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ روس کو بھی اپنے ان ایک لاکھ فوجیوں کے متعلق ہمارے تحفظات سننے پڑیں گے جو اس نے یوکرین کے مشرقی حصے میں جمع کر رکھی ہیں۔
دریں اثنا روس کے سرکاری خبر رساں ادارے آر آئی اے نے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کے حوالے سے کہا ہےکہ یہ عین ممکن ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات ایک ہی روز میں اچانک ختم ہو جائیں۔
انھوں نے کہا کہ میں کسی امکان کو مسترد نہیں کر سکتا، یہی ممکنہ صورت حال ہے اور امریکیوں کو اس بارے میں کوئی خوش فہمی نہیں ہونی چاہئے۔ ریابکوف کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ پیر کو جنیوا میں مزید رسمی بات چیت سے پہلے دونوں ممالک کے حکام نے اتوار کی شب ورکنگ ڈنر بھی کیا تھا۔
ریابکوف نے کہا کہ یہ قدرتی بات ہے کہ ہم دباؤ اور ان دھمکیوں میں آ کرکوئی رعایت نہیں دیں گے جو کہ ہمیں مذاکرات سے قبل مسلسل مغرب کی طرف سے دی جا رہی ہے۔
بلنکن نے جزیرہ نما کریمیا کے یوکرین سے الحاق کے آٹھ سال بعد یوکرین پر حملے کی صورت میں ماسکو کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی امریکی دھمکی کا اعادہ کیا۔ انھوں نے اے بی سی کے شو " دس ویک" میں کہا کہ ہماری ٹھوس ترجیح ایک سفارتی حل ہے۔ لیکن یہ روس پر منحصر ہے ۔
انھوں نے کہا کہ یورپ میں فوجی مشقوں اور ہتھیاروں کی حد کی تجدید پر بات چیت کی گنجائش موجود ہے جس کی ماضی میں روس خلاف ورزی کرتا رہا ہے۔
بلنکن نے کہا کہ روس دوسرے ممالک کی سرحدوں کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا یا یہ حکم نہیں دے سکتا کہ نیٹو سات دہائیوں پرانے مغربی فوجی اتحاد میں رکنیت کے لیے یوکرین کی درخواست کو تسلیم نہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کے 60 فیصد شہری نیٹو میں شامل ہونے کے حق میں ہیں۔
روس نے یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی کی تردید کی ہے اور نیٹو کی توسیع کو ختم کرنے اور 1997 کے بعد اس میں شامل ہونے والے وسطی اور مشرقی یورپی ممالک میں اتحادیوں کی فوجی مشقوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جب کہ امریکہ اور نیٹو نے کہا ہے کہ زیادہ تر روسی تجاویز پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔
(اس رپورٹ کا کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)