اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے عالمی ادارے کی انسانی حقوق کونسل سے نکلنے کے امریکی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کونسل اقوامِ متحدہ کی چند بدترین ناکامیوں میں سے ایک ہے۔
بدھ کو واشنگٹن میں قدامت پسند تھنک ٹینک 'ہیریٹیج فاؤنڈیشن' میں خطاب کرتے ہوئے نکی ہیلی نے کہا کہ انسانی حقوق کونسل میں "ضمیر کے بجائے سیاست کی بنیاد پر" فیصلے ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آزادیٔ اظہارِ رائے، اپنی مرضی کا عقیدہ اختیار کرنا، اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا اور قانون کی نظر میں برابر ہونا – یہ تمام مقدس حقوق ہیں جنہیں امریکہ انتہائی سنجیدہ لیتا ہے اور اسی لیے امریکہ 'انسانی حقوق کونسل' نامی ادارے کو ان کی اہمیت کم نہیں کرنے دے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس کونسل کی تشکیل پر ہی اعتراض ہے کیوں کہ ان کے بقول اس میں بعض ایسے ممالک بھی شامل ہیں جو دنیا میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کرنے والے ملکوں میں سرِ فہرست ہیں۔
انسانی حقوق کونسل کے ارکان میں چین، وینزویلا، سعودی عرب اور مصر بھی شامل ہیں جن کا شمار دنیا میں انسانی حقوق کا بدترین ریکارڈ رکھنے والے ملکوں میں ہوتا ہے۔
اپنے خطاب میں نکی ہیلی نے الزام عائد کیا کہ انسانی حقوق کونسل بیشتر اوقات دنیا کی سب سے زیادہ غیر انسانی حکومتوں کی مذمت کرنے کے بجائے انہیں بچانے کا کردار ادا کرتی ہے۔
امریکہ ہمیشہ سے انسانی حقوق کونسل کے ایجنڈے کے نکتہ نمبر سات پر بطور خاص معترض رہا ہے جس کا تعلق فلسطینیوں کے حالات سے ہے۔
اپنے خطاب میں بھی نکی ہیلی نے کہا کہ کونسل کے مقاصد میں شام، شمالی کوریا اور ایران جیسے ملکوں سے متعلق کوئی نکتہ شامل ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ساتویں نکتے کا ہدف اسرائیل کے اقدامات نہیں بلکہ خود کا اسرائیل کا وجود ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ نے گزشتہ ماہ انسانی حقوق کونسل پر متعصب ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔
کونسل سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے نکی ہیلی نے الزام عائد کیا تھا کہ کونسل کے ارکان اسرائیل کے خلاف ایک عرصے سے تعصب برتتے آرہے ہیں اور انسانی حقوق غصب کرنے والوں کے محافظ بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بین الاقوامی کونسل "سیاسی تعصب کا گٹر" بن چکی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2006ء میں عالمی ادارے کی انسانی حقوق کونسل کے قیام کی منظوری دی تھی جس کا مقصد دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنا ہے۔
اس کونسل کا صدر دفتر جنیوا میں ہے اور اس کے 47 ارکان کا انتخاب تین سال کی مدت کے لیے کیا جاتا ہے۔