ایران میزائل تجربہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی 'خلاف ورزی' ہے: امریکہ

تاہم وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ وہ خلاف ورزیاں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جو ہری معاہدے سے "مکمل طور پر جدا" ہیں۔

وائٹ ہاوس نے کہا ہے کہ ایران نے گزشتہ اختتام ہفتہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کر کے ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا کہ اس بات کے" ٹھوس اشارے" ملے ہیں کہ تہران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے جن کا تعلق ایران کے بیلسٹک میزائل کی سرگرمیوں سے ہے۔

تاہم ترجمان نے کہا کہ وہ خلاف ورزیاں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے "مکمل طور پر جدا" ہیں۔

ایران نے اتوار کو اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اس نے کامیابی سے مقامی طور پر تیار ہونے والے طویل فاصلے کے میزائل کا تجربہ کیا جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ یہ پہلا میزائل ہے جسے ہدف کو نشانہ بنانے تک مکمل کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دیگر پابندیوں کے علاوہ ایران پر میزائلوں کے تجربے پر بھی تعزیرات عائد کر رکھی ہیں۔

رواں سال جولائی میں ایران کے چھ عالمی طاقتوں (امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین اور جرمنی) کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کے تحت تہران کو اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے کے عوض تعزیرات سے چھٹکارا مل سکے گا لیکن ان میں زیادہ تر اقتصادی پابندیوں میں نرمی شامل ہے۔