امریکہ نے کہا ہے کہ اگر روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اجازت کے بغیر ایران کو لڑاکا طیارے فروخت کرتا ہے تو یہ عالمی تنظیم کی طرف سے اسلحہ کی فراہمی پر عائد پابندی کی خلاف ورزی ہوگی۔
روسی خبر رساں ایجنسی "آر آئی اے" نے خبر دی تھی کہ روس رواں سال ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے جا رہا ہے جس کے تحت وہ اسے سوخوئی ایس یو-30ایس ایم لڑاکا طیاروں کی پہلی کھیپ فروخت کرے گا۔
گزشتہ سال جولائی میں امریکہ اور دیگر پانچ بڑی طاقتوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا جس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا تھا کہ آئندہ پانچ سالوں کے لیے ایران کو روایتی ہتھیار فروخت کرنے پر پابندی ہوگی تاوقتیکہ سلامتی کونسل سے اس کی پیشگی اجازت نہ لے لی جائے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے جمعرات کو کہا کہ "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد 2231 (ہتھیاروں کی فروخت کے) ہر ایسے معاہدے کے لیے کونسل کی پیشگی منظوری کے بغیر ۔۔۔ ایران کو مخصوص نوعیت کے روایتی ہتھیاروں کی فروخت پر قدغن لگاتی ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے تمام ارکان اور خصوصاً روس جیسے وہ ممبران جنہوں نے جوہری معاہدے کے لیے مذاکرات میں حصہ لیا "انھیں ان پابندیوں کا پوری طرح ادراک ہونا چاہیے۔"
مارک ٹونر کے بقول اگر ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبریں درست ہیں تو "ہم روس کے ساتھ دوطرفہ طور پر اور سلامتی کونسل کے دیگر ارکان سے اس بارے میں بات کریں گے۔"
ایران کے وزیر دفاع جنرل حسین دہقان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کا ملک روسی جہاز خریدے گا لیکن انھوں نے اس کی تفصیل فراہم نہیں کی تھی۔