امریکہ کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کی اس سماعت میں شہادت دینے سے معذرت کر لی ہے، جس میں عدلیہ کے ضابطۂ اخلاق پر بحث متوقع ہے۔انہوں نے منگل کو کمیٹی کے چیئرمین کو تحریر کئے جانے والے خط میں یہ بات کہی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرزکے مطابق کمیٹی کے ڈیموکریٹک چیئرمین ڈک ڈربن نے ججوں کے بارے میں اخلاقی ضوابط سے متعلق ممکنہ اصلاحات پر بات کرنے کے لئےچیف جسٹس سے کہا تھا کہ وہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔
سینیٹر ڈربن نےججوں کے اخلاقی معیارات پر پورا نہ اترنے سےمتعلق انکشافات کےایک سلسلے کےپیش نظر یہ بات کہی تھی۔
چیف جسٹس جان رابرٹس کا کہنا ہے کہ وہ سینیٹ کی کمیٹی کے دعوت نامے کو 'احترام کے ساتھ مسترد' کر دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹسز کی جانب سے اس طرح کی پیشیاں شاذ و نادر ہی ہوتی ہیں اور ان سے امریکی حکومت کی تینوں برانچز کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے بارے میں تشویش پیدا ہونےکا خدشہ ہے۔
امریکی سپریم کورٹ کے ترجمان نےجواب میں پانچ صفحات پر مشتمل ایک بیان جاری کیا ہے جس میں عدلیہ کےموجودہ اخلاقی معیارات پر مبنی معلومات شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین نے اس سے قبل چیف جسٹس رابرٹس سے کہا تھا کہ وہ جج تھامس اور ایک دولت مند ری پبلکن ڈونر کے درمیان روابط کی تحقیقات کریں۔
جسٹس تھامس، سپریم کورٹ کے نو ججوں میں سب سے زیادہ عرصے سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور وہ نیوز آؤٹ لیٹ ProPublica میں ایسی رپورٹس کی اشاعت کے بعد سے دباؤ میں ہیں جن میں ٹیکساس کی کاروباری شخصیت ہارلن کرو کے ساتھ ان کے تعلقات کی تفصیلات بتائی گئی تھیں جن میں رئیل اسٹیٹ کی خریداری اور ایسے پرتعیش سفر شامل تھے جن کے لئے ادائیگی،کرو نے کی تھی۔
ان خبروں کے بعد ڈیموکریٹ سینیٹرز نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
SEE ALSO: امریکہ: جج تھامس اور ریئل اسٹیٹ ڈویلپر کے درمیان جائیداد کے لین دین کا بھی انکشافجسٹس تھامس نے اپنے متعلق خبروں کی اشاعت کے بعد پہلی مرتبہ سات اپریل کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ دو دہائی کے دوران اپنی اہلیہ کے ہمراہ ہارلن کرو کے ساتھ جو سفرکیے تھے انہیں ریکارڈ پر لانا کوئی قانونی تقاضا نہیں تھا کیوں کہ یہ دورے ذاتی اور خاندانی مراسم کے زمرے میں آتے ہیں۔
سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین نے چیف جسٹس کے خط کے جواب میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اخلاقی معیارات سے متعلق اصلاحات ہو کر رہیں گی چاہے اس عمل میں سپریم کورٹ شمولیت اختیار کرے یا نہ کرے۔
ان کے بقول اب وقت آ گیا ہے کہ کانگریس سپریم کورٹ کے لیے قابلِ نفاذ ضابطۂ اخلاق قائم کرنے کے لیے اپنی ذمے داری قبول کرے، جو حکومت کی واحد ایسی ایجنسی ہے جہاں یہ موجود نہیں ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔