امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ نے عندیہ دیا ہے کہ روس کی جانب سے ’سویوز‘ راکٹ نومبر تک خلا میں بھیجنے کے حوالے سے پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو عارضی طور پر خالی کرایا جا سکتا ہے۔
’ناسا اسپیس اسٹیشن‘ کے پروگرام منیجر مائیک سفریڈینی کے مطابق بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہ موجود چھ خلا بازوں کو اسٹیشن سے واپس بلایا جا سکتا ہے تاوقتیکہ روسی سائنسدان گزشتہ ہفتے تباہ ہونے والی مال بردار خلائی شٹل کے حادثہ کی وجوہات جاننے میں کامیاب نہیں ہوجاتے۔
قبل ازیں پیر کو روس نے اپنی خلائی شٹل کی آئندہ ماہ ہونے والی طے شدہ روانگی کو مزید ایک ماہ کے لیے موخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ روسی اعلان 24 اگست کو پیش آنے والے اس حادثے کے ردِ عمل میں سامنے آیا ہے جس میں اسی نوعیت کے راکٹ کے ذریعے خلاء میں بھیجی جانے والی مال بردار شٹل اپنی روانگی کے کچھ منٹ بعد سائبیریا میں گر کر تباہ ہو گئی تھی۔
روسی شٹل بین الاقومی خلائی اسٹیشن کے لیے تین ٹن سے زائد وزنی سامان اپنے ہمراہ لے جا رہی تھی اور اس میں کوئی انسان سوار نہیں تھا۔
خلائی اسٹیشن کے عملے کے چھ افراد، جن میں تین روسی، دو امریکی اور ایک جاپانی شامل ہیں، تابکاری کے خدشے کے پیشِ نظر مسلسل چھ ماہ سے زیادہ عرصہ خلاء میں نہیں گزار سکتے۔ عملے کے تین افراد کو آئندہ ماہ واپس زمین پر آنا ہے جبکہ باقی تین خلاء باز نومبر کے وسط میں واپس لوٹیں گے۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ راکٹ میں پیدا ہونے والی خرابی کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ روسی خلائی حکام کے بقول نومبر کے آغاز میں انسانی پرواز روانہ کرنے سے قبل وہ اکتوبر میں ایک یا دو 'سویوز' راکٹوں کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا انتظام غیر معینہ مدت تک کے لیے زمین سے چلایا جا سکتا ہے۔ تاہم عملہ کی عدم موجودگی کی صورت میں خلاء میں جاری بعض تجربات پر کام روکنا پڑے گا اور کسی قسم کی ممکنہ خرابی کی صورت میں اسٹیشن کے ناکارہ ہوجانے کے خطرے میں اضافہ ہو جائے گا۔
گو کہ خلائی اسٹیشن کے عملے کے پاس موجود اشیائے ضروریہ اور دیگر سامان آئندہ موسمِ گرما تک کے لیے کافی ہے تاہم انھیں اسٹیشن سے واپس زمین پر لانے کے لیے بنائی گئی شٹلز کے استعمال کی میعاد جلد ہی ختم ہونے والی ہے۔ اسپیس اسٹیشن سے جڑے دو ’سویوز‘ کیپسولز کی زمین کے مدار میں رہنے کی مدت ختم ہونے میں صرف 200 دن رہ گئے ہیں۔
روسی ساختہ ’سویوز‘ خلائی شٹلز کو گزشتہ دو برسوں سے خلابازوں کو اسپیس اسٹیشن سے لانے اور لے جانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ ناسا اپنا خلائی شٹل پروگرام چند ہفتے قبل ختم کر چکی ہے۔