امریکی سائنس دانوں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کو برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں پائی جانے والی نئی اقسام کے خلاف مزید مؤثر بنانے کا کام شروع کر دیا ہے۔
اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے امریکہ کے متعدی امراض کے سب سے بڑے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے 'این بی سی' نیوز چینل کو پیر کی صبح بتایا کہ سائنس دان موجودہ ویکسین کو حالات کے مطابق زیادہ بہتر بنانے پر پہلے ہی سے کام کر رہے ہیں۔
دوا ساز کمپنی موڈرنا نے بھی کہا ہے کہ اگرچہ اس کی بنائی گئی ویکسین کرونا وائرس کی نئی دریافت ہونے والی اقسام کے خلاف مؤثر ہے۔ مگر وہ ایک ایسی ویکسین بنانے پر کام کر رہی ہے جسے وائرس کی نئی اقسام کے خلاف ایک بوسٹر کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
کمپنی کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر ٹال زیکس نے اخبار 'نیویارک ٹائمز' کو بتایا کہ موڈرنا ویکسین کو کرونا وائرس کی نئی اقسام کے خلاف مؤثر بنانے کا وقت سے پہلے تیار رہنے کا کام اسے انشورنس پالیسی سمجھ کر انجام دیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر فاؤچی، جو امریکہ کے الرجی اور متعدی امراض کے قومی ادارے کے سربراہ اور صدر جو بائیڈن کے میڈیکل مشیر ہیں، کہتے ہیں کہ اگرچہ اس سلسلے میں کوئی سرکاری ڈیٹا ابھی سامنے نہیں آیا لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ برطانیہ میں دریافت ہونے والا وائرس زیادہ خطرناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وائرس کے متعلق یہ فرض کرنا چاہیے کہ یہ زیادہ مہلک ہے۔
امریکہ میں کرونا وائرس کے پہلے کیس کے سامنے کے ایک سال بعد ملک میں عالمی وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد دو کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے ڈیٹا سنٹر کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں پیر کی صبح کووڈ نائنٹین سے متاثر ہونے والے لوگوں کی تعدا دو کروڑ 51 لاکھ سے متجاوز ہے۔
امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور اس کے بعد بھارت میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ اس موذی مرض سے متاثر ہو چکے ہیں، جس کی آبادی امریکہ سے چار گنا زیادہ ہے۔
اس مہلک وائرس سے امریکہ میں چار لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
دریں اثنا امریکہ میں برطانیہ میں دریافت ہونے والے وائرس کی نئی قسم کے کیسز بھی سامنے آئے ہیں۔
صحت عامہ کے حکام کا کہنا ہے کہ نئی معلومات کے مطابق وائرس کی یہ قسم زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن نے کرونا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں کے سلسلے میں اپنے پہلے ہفتے میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے ہیں اور کہا ہے کہ وہ اپنے دور صدارت کے پہلے 100 دنوں میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی عوام کو دس کروڑ خوراکیں مہیا کریں گے۔ انہوں ویکسین سمیت اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے ساز و سامان کی زیادہ بڑی تعداد میں فراہمی کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔