امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری پیر کو اسلام آباد پہنچے، جہاں اُنھوں نے وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقاتیں کیں۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جز ہے۔
بیان کے مطابق جان کیری نے کہا کہ دہشت گردی خلاف جنگ اور دیگر چیلنجوں سے نمٹنے میں امریکہ پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔
وزیر خارجہ جان کیری نے سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان طویل المدت شراکت داری کے اسٹرایٹیجک مذاکرات کے تحت مختلف امور پر بات چیت کی گئی اس سلسلے میں مذاکرات کا دوسرا دور منگل کو ہو گا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان کے مطابق اگست 2013ء میں دونوں ملکوں کے درمیان اسٹرایٹیجک مذاکرات کی بحالی کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونے والا یہ دوسرا اجلاس ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ماضی میں مغرب کو یہ تحفظات رہے ہیں کہ پاکستان کے کچھ حصوں میں تو دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں لیکن کچھ علاقوں میں ایسا نہیں کیا جا رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
تاہم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اب جب کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے یہ امر امریکی وزیر خارجہ کے لیے باعث بھی اطمینان ہو گا۔
’’آپریشن ضرب عضب سے بہت اہم کامیابیاں ملیں، ہمارے دوست ممالک بشمول امریکہ اس کو سراہا رہے ہیں۔ میں توقع کرتا ہوں کہ وہ (جان کیری بھی) پاکستان کی کوششوں کو سراہیں گے اور پاکستان نے جو قربانیاں دی ہیں وہ اُن کا اعتراف کریں گے، وہ مالی قربانیاں بھی ہیں اور وہ جانی قربانیاں بھی ہیں۔‘‘
اُدھر امریکہ کی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ جے آسٹن نے راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی جس میں سلامتی سے متعلق دوطرفہ اُمور اور علاقاتی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گزشتہ سال نومبر میں امریکہ کا دورہ کیا تھا جہاں اُنھوں نے اعلیٰ عسکری کمانڈروں بشمول جنرل لائیڈ جے آسٹن سے ملاقات کے علاوہ صدر اوباما کی انتظامیہ میں شامل عہدیداروں اور اراکین کانگریس سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان رئیر ایڈمرل جان کربی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اور اس کی فوج کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے ایک نیوز کانفرنس میں اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان اور امریکہ کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خلاف جنگ جاری رکھنا خود پاکستان کے مفاد میں ہے۔ کیونکہ ان کے بقول پاکستانی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستانی فوج نے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ سال جون اور پھر قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں اکتوبر سے شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی شروع کر رکھی ہے جب کہ پشاور میں اسکول پر طالبان جنگجوؤں کے حملے کے بعد ملک بھر میں دہشت گردوں اور اُن کے لیے ہمدردیاں رکھنے والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں کا آغاز بھی کیا جا چکا ہے۔