امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ’’ ہماری سوچ یہ ہے کہ مل کر کارروائی کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد کی تلاش جاری رکھنا ہے۔‘‘
امریکہ کے وزیردفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ برطانوی قانون سازوں کی طرف سے شام کے خلاف کسی فوجی کارروائی کی مخالفت کے باوجود ان کا ملک اس ضمن میں اپنے بین الاقوامی اتحاد کی حمایت کا منتظر رہے گا۔
جمعہ کو منیلا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ ہماری سوچ یہ ہے کہ مل کر کارروائی کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد کی تلاش جاری رکھنا ہے۔‘‘
برطانیہ کے پارلیمان کے ایوان زیریں کی طرف سے فوجی کارروائی کے مخالفت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ’’ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ہر قوم اپنے فیصلے کرنے کی ذمہ دار ہے۔ اور ہم کسی بھی قوم کی اس ذمہ داری کا احترام کرتے ہیں۔ ہم برطانیہ کے ساتھ مشاورت جاری رکھیں گے جیسے کہ ہم اپنے دیگر اتحادیوں اور شراکت داروں سے کر رہے ہیں۔ اس مشاورت میں شام میں (کیمیائی) ہتھیاروں کے استعمال پر مل کر ردعمل اور اس پر پیش رفت کی راہ تلاش کرنا بھی شامل ہے۔‘‘
اس سوال پر کہ کیا شام کے صدر بشار الاسد کی طرف سے فوجی کارروائی سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں، چک ہیگل کا کہنا تھا کہ انھیں ’’ اسد حکومت کی طرف سے کسی بھی معاملے پر ان کے موقف میں تبدیلی کے بارے‘‘ میں تاحال مطلع نہیں کیا گیا۔
مسٹر ہیگل شام کے معاملے پر انتظامیہ اور قانون سازوں کے ایک گروپ کے ہمراہ ایک اجلاس میں شریک تھے۔ حکام نے اس امر کی وضاحت کی کہ وہ کیوں سمجھتے ہیں کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی ذمہ دار اسد حکومت ہے۔
ریپبلکن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں نے وائٹ ہاؤس سے شام کے خلاف فوجی کارروائی کا قانونی جواز اور اس کے مقاصد کے بارے میں دریافت کیا ہے۔
ارکان کانگریس کو جمعرات کو اوباما انتظامیہ کے سینیئر عہدیداروں نے آگاہ کیا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں شام کی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہونے والے حملے میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔
جمعہ کو منیلا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ ہماری سوچ یہ ہے کہ مل کر کارروائی کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد کی تلاش جاری رکھنا ہے۔‘‘
برطانیہ کے پارلیمان کے ایوان زیریں کی طرف سے فوجی کارروائی کے مخالفت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ’’ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ہر قوم اپنے فیصلے کرنے کی ذمہ دار ہے۔ اور ہم کسی بھی قوم کی اس ذمہ داری کا احترام کرتے ہیں۔ ہم برطانیہ کے ساتھ مشاورت جاری رکھیں گے جیسے کہ ہم اپنے دیگر اتحادیوں اور شراکت داروں سے کر رہے ہیں۔ اس مشاورت میں شام میں (کیمیائی) ہتھیاروں کے استعمال پر مل کر ردعمل اور اس پر پیش رفت کی راہ تلاش کرنا بھی شامل ہے۔‘‘
اس سوال پر کہ کیا شام کے صدر بشار الاسد کی طرف سے فوجی کارروائی سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں، چک ہیگل کا کہنا تھا کہ انھیں ’’ اسد حکومت کی طرف سے کسی بھی معاملے پر ان کے موقف میں تبدیلی کے بارے‘‘ میں تاحال مطلع نہیں کیا گیا۔
مسٹر ہیگل شام کے معاملے پر انتظامیہ اور قانون سازوں کے ایک گروپ کے ہمراہ ایک اجلاس میں شریک تھے۔ حکام نے اس امر کی وضاحت کی کہ وہ کیوں سمجھتے ہیں کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی ذمہ دار اسد حکومت ہے۔
ریپبلکن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں نے وائٹ ہاؤس سے شام کے خلاف فوجی کارروائی کا قانونی جواز اور اس کے مقاصد کے بارے میں دریافت کیا ہے۔
ارکان کانگریس کو جمعرات کو اوباما انتظامیہ کے سینیئر عہدیداروں نے آگاہ کیا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں شام کی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہونے والے حملے میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے۔