ری پبلیکن پارٹی کے کنٹرول کی امریکی سینٹ نے صحت کی دیکھ بھال سے متعلق صدر أوباما کے پروگرام ’ أوباما کیئر ‘کے خاتمے کی جانب پہلا قدم اٹھا تے ہوئے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے۔
یہ ووٹنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب آئندہ دنوں میں منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا عہدہ سنبھالنے والے ہیں ۔ أوباما کیئر کا خاتمہ ان کی اولین ترجيحات میں شامل ہے۔
جمعرات کی صبح ہونے والی اس ووٹنگ میں 48 کے مقابلے میں 51 ووٹوں سے اس قانون کے خاتمے کے لیے قانون سازی کی اجازت دی گئی۔
سینیٹ کے ایک سو کے ایوان میں ری پبلیکنز کے پاس 52 نشستیں ہیں۔
سینیٹ کے اکثریتی لیڈر مچ مک کونیل نے کہا ہے کہ سینیٹ نے یہ قرار دار منظور کر کے أوباما کیئر کو ختم کرنے اور اس کے متبادل صحت کی دیکھ بھال کا ایک بہتر قانون لانے کی جانب پیش رفت کی ہے ۔
توقع ہے کہ ایوان نمائندگان میں اس ہفتے کے دوران قرا رداد پر ووٹنگ کی جائے گی جہاں ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان کی اکثریت ہے۔
ری پبلیکن راہنما جنوری کے اختتام تک أوباما کیئر کے خاتمے کے قانون کا مسوده تیار کرنا چاہتے ہیں۔
سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اگر صحت کی دیکھ بھال کا یہ پروگرام ختم کر دیا جاتا ہے تو اس کے بعد کیا ہوگا کیونکہ اس پروگرام کے تحت دو کروڑ امریکیوں کو ہیلتھ انشورنس مہیا کی جا رہی ہے جن کے پاس اس سے پہلے یہ سہولت موجود نہیں تھی۔
ابھی تک اس بارے میں بھی اتفاق رائے موجود نہیں ہے کہ أوباما کیئر کو کسی متبادل پروگرام کے ساتھ کیسے تبدیل کیا جائے گا۔
مسٹر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ أوباما کیئر کا خاتمہ اور نئے پروگرام کا إطلاق دونوں کام ایک ساتھ ہوں۔
ڈیموکریٹس نے 2010 میں، جب دونوں ایوانوں میں ان کی اکثریت تھی، صحت عامہ کا یہ قانون منظور کیا تھا جسے ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کے ذریعے کم آمدنی کے افراد قابل استطاعت ہیلتھ انشورنس حاصل کر سکیں گے۔ اور انشورنس کمپنیاں ان لوگوں کو انشورنس دینے سے انکار نہیں کر سکیں گی جو پہلے سے بیمار ہیں۔
لیکن ری پبلیکنز نے اس قانون کی شديد مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بہت مہنگا پروگرام ہے اور صحت کی دیکھ بھال پر اخراجات کا کنٹرول ریاستوں کے پاس ہونا چاہیے، نہ کہ وفاقی حکومت کے پاس۔
صدر أوباما نے منگل کے روز اپنی الوداعی تقریر میں کہا تھا کہ اگر کوئی شخص ایک ایسا پروگرام سامنے لاتا ہے جو میرے پروگرام سے زیادہ بہتر ہو اور اس کے ذریعے کم آمدنی کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچ سکے تو وہ اس پروگرام کی اعلانیہ حمایت کریں گے۔