امریکی سینٹ نے دفاعی اخراجات کے 'نینشل ڈیفنس آتھرائزیشن بل' کے مسودے کی منظوری دی ہے جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں میں معاونت کے لیے 80 کروڑ ڈالر کا ایک نیا مجوزہ فنڈ بھی شامل ہے۔
پاکستان کے لیے یہ مجوزہ فنڈ "سکیورٹی انہانسمنٹ آتھرائزیشن‘ کے تحت مختص کیا گیا ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے قائم کولیشن سپورٹ فنڈ کی مدت پوری ہونے کے بعد قائم کیا جارہا ہے۔
امریکہ کی سینٹ کے طرف سے پاکستان کے لیے منظور ہونے والے 80 کروڑ ڈالر کے فنڈ میں سے 30 کروڑ ڈالر فنڈ کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کیا گیا ہے۔
امریکہ نے گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ بڑھا رکھا ہے۔
سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی سے منظور ہونے کے بعد پاکستان کے لیے مجوزہ فنڈ کو سینیٹ میں بغیر کسی ترمیم کے منظور کر لیا گیا۔
نیا مجوزہ فنڈ کولیشن سپورٹ فنڈ کی جگہ لے گا جس کے تحت پاکستان اور افغانستان دونوں ملکوں کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے لیے معاونت کی جاتی تھی۔
کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت امریکہ نے پاکستان کو 2013 سے تین ارب ڈالر سے زائد ادا کیے ہیں۔ تاہم اس فنڈ کی مدت رواں سال اکتوبر میں ختم ہو جائے گی جس کے بعد پاکستان کے لیے ایک الگ فنڈ قائم کیا جارہا ہے۔
کانگرس کے دونوں ایوانوں نے دفاعی بجٹ کے بل کے الگ الگ مسودے منظور کیے ہیں۔
ایوان نمائندگان کے نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ 2017 کے مسودے میں پاکستان کے لیے 90 کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے، جس میں سے 45 کروڑ ڈالر کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں سے مشروط کیا گیا تھا۔
ان دو مسودوں کے موازنے اور ان پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے دونوں ایوانوں کی ایک کانفرنس کمیٹی قائم کی جائے گی۔
بعد ازاں اس کمیٹی کے اتفاق رائے سے منظور ہونے والے مسودہ بل کی منطوری دونوں ایوانوں سے حاصل کی جائے گی جس کے بعد صدر اس کی باضابطہ منظوری دیں گے۔