دفاع کے معاملات کے بارے میں ایک سرکردہ امریکی سینیٹر، لِنڈسی گراہم نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے کسی فوجی حملےکی صورت میں اُس کی فوجی صلاحیت کو بے اثر کرنا بھی ضروری ہوگا۔
وہ ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے جنوبی کیرولینا کے نمائندے ہیں جو آرمڈ فورسز کمیٹی اور ہوم لینڈ سکیورٹی کمیٹی کے رکن ہیں۔ اُنھوں نے یہ بات ہفتے کے دِن کینیڈا کے ہیلی فیکس انٹرنیشنل سکیورٹی فورم سے خطاب میں کہی۔
گراہم نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو بے اثر بنانے کے ساتھ ساتھ امریکی فوج کو ایران کی بحریہ کو بھی ڈبو دینا چاہیئے، اُس کی فضائیہ کو تباہ کردینا چاہیئے اور اُس کے پاسدارنِ انقلاب کو ایک فیصلہ کُن دھچکہ لگانا چاہیئے۔
گراہم نے کہا کہ اُنھیں امید ہے کہ اِس طرح کے اقدام سے ایرانیوں کو اپنی حکومت واپس لےلینے کا ایک موقع میسر آنے میں مدد ملے گی۔
چوٹی کے امریکی فوجی عہدے داروں نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی غرض سے امریکہ کے پاس ایران پر حملے کا ایک پروگرام موجود ہے، حالانکہ اُنھیں توقع ہے کہ امریکہ کو اِس آپشن کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
اگست میں، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیرمین ایڈمرل مائیک ملن نے کہا کہ ایران کی طرف سے نیوکلیئر ہتھار تیار کرنے کا خطرہ مول لینا قابلِ قبول نہیں ہوگا۔
ایران کا کہنا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن نوعیت کا ہے تاہم امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کو شبہ ہے کہ ایران نیوکلیئر ہتھیار بنا رہا ہے۔