عراق میں شدت پسند گروپ داعش کے زیر تسلط شہر موصل کا قبضہ واگزار کروانے میں معاونت کے لیے امریکہ نے مزید تقریباً 600 فوجی بھیجنے کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیردفاع ایش کارٹر نے اس بات کا اعلان بدھ کو نیو میکسیکو میں کیا اور صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ فوجیوں کی تعداد میں یہ اضافہ موصل پر داعش کے کنٹرول کو ختم کرنے اور عراق میں مقامی فورسز کی حاصل کردہ کامیابیوں کو بڑھانے کے لیے اتحادیوں کی مہم کا حصہ ہے۔
ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے یہ اضافی تعداد 615 بتائی ہے جس سے عراق میں داعش کے خلاف امریکی فوجیوں کی کل تعداد 5262 ہو جائے گی۔
کارٹر کا کہنا تھا کہ اضافی امریکی فوجی عراقی سکیورٹی فورسز اور کرد پیش مرگہ کو تربیت، مشاورت اور معاونت فراہم کریں گے۔ ان کے بقول یہ فوجی خاص طور پر عراق اور مغرب کے خلاف دہشت گرد مںصوبوں کو افشا کرنے کے لیے انٹیلی جنس کو بھی متحرک کریں گے۔
کارٹر نے بھی بعض دیگر امریکی عہدیداروں کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ موصل کا معرکہ چند ہفتوں میں شروع ہو سکتا ہے۔
صدر براک اوباما اور عراق کے وزیراعظم حید العبادی نے فوجیوں کی تعداد میں اضافے کے منصوبے پر اتفاق کیا تھا جو کہ کارٹر کے بقول ان کے اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جو ڈنفورڈ کی سفارش کیا تیار کیا گیا تھا۔
بدھ کو ایک بیان میں عراق کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عراق میں بین الاقوامی اتحاد کے تحت مزید فوجیوں کی عراقی درخواست پر اوباما سے مشورہ کیا گیا تھا۔
اضافی فوجیوں کو عراق میں مختلف مقامات پر تعینات کیا جائے گا جن میں صوبہ انبار کا الاسد فضائی اڈرہ بھی شامل ہے جو موصل سے 350 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔
2014ء میں داعش نے موصل سمیت عراق کے مختلف علاقوں اور پھر شام کے بھی ایک وسیع حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان کے خلاف امریکہ کی زیرقیادت اتحادی فورسز نے فضائی کارروائیاں کیں اور مقامی فورسز کو تربیت و معاونت فراہم کر کے شدت پسندوں کو ایک بڑے رقبے سے محروم کر دیا۔